عدالت عالیہ کی آئی جی پنجاب کو جدید سسٹم سے استفادہ کی ہدایت، ملزمان کا ڈیٹا نا درامنسلک کرنے کا حکم جاری
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہورہائیکورٹ نے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کو ملزموں کا ڈیٹا نادرا سے منسلک کرنے جبکہ نگرانی اورتفتیش کا نظام بہتر بنانے کا حکم دے دیا۔ مسٹر جسٹس محمدقاسم خان نے یہ حکم ضمانت کے مختلف مقدمات میں ناقص تفتیش کا معاملہ سامنے آنے پر آئی جی پولیس کو عدالت میں طلب کرکے دیا،انسپکٹر جنرل پولیس عارف نوازعدالت میں پیش ہوئے تو فاضل جج نے ان سے کہا کہ آئی جی صاحب پتہ ہے آپ کو کیوں بلایا ہے؟آپ کا تفتیشی رپورٹ لے کر آتا ہے کہ ملزم ریکارڈ یافتہ ہے، پتہ چلتا ہے کہ مقدمہ 2003ء کا ہے، ایسے مقدمات میں ملزم یا تو اشتہاری ہو گا، سزا یافتہ ہو گا یا بری ہو گالیکن آپ کے تفتیشی کو دیگر مقدمات کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا، پولیس کاجتنا فیلڈ سٹاف صوبے میں ہے وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ فاضل جج نے کہا کہ فرض کریں ایک ملزم کے خلاف ملتان میں مقدمہ درج ہے اور لاہور میں پکڑا جاتا ہے، لاہور میں پکڑے جانیوالا ملزم یہ کہہ دے کہ اس کا نام الف نہیں ب ہے تو آپ کے پاس کیا سسٹم ہے؟ کیا آپ ملزموں کے سچ اور جھوٹ کو پکڑ سکتے ہیں؟ کیسے شناخت کریں گے کہ مذکورہ ملزم کا درست نام کیا ہے؟ میں نے آئی جی پنجاب کو آمنا سامنا کرنے کے لئے نہیں بلایا،نہ ہی یہ عدالت کی انا کا مسٗلہ ہے،اگر ایسی بات ہوتی تو میں کہتا کہ گزشتہ 10 روز میں درج ہونے والے لاہور کے مقدمات کا ریکارڈ لے کر آئیں جس سے سارا کچھ سامنے آجانا تھا، فاضل جج نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں،فاضل جج نے آئی جی سے کہا کہ محکمے کے سربراہ ہونے کی حیثیت میں آپ کو امن و امان کی صورتحال پر قابو پانا ہو گا،جب ملزموں کو پتہ ہو گا کہ جب وہ پکڑے گئے تو جلد چھوٹ نہیں سکیں گے تو امن و امان کی صورتحال بہتر ہو گی، آئی جی نے عدالتی احکامات پر عمل کی یقین دہانی کروائی جس پر فاضل جج نے ان سے کہا کہ آپ کے ماتحتوں کی کارکردگی آپ کو دکھانا مقصود تھا۔فاضل جج نے قراردیا کہ زیرنظر مقدمات کا حالات وواقعات کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ڈکیتی اور چوری کے مختلف مقدمات میں ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں کی سماعت کے دوران پولیس کی ناقص تفتیش کا معاملہ عدالت کے سامنے آیا تھا جس پر فاضل جج نے آئی جی کو طلب کیاتھا۔
ملزمان ڈیٹا