ڈاؤ یونیورسٹی میں عالمی یوم ذیابیطس پر آگہی واک اور سیمینار کا انعقاد
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیرِ اہتمام آگہی سیمینار سے خطاب میں ماہرین نے کہا کہ "پاکستان میں شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ 90لاکھ سے زائد ہے، جبکہ 85لاکھ افراد ایسے ہیں، جنہیں اس کا ادارک ہی نہیں کہ انہیں شوگر ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جہاں شوگر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، حالانکہ یہ غیر متعدی مرض (NON COMMUNICABLE)ہے، یہ باتیں انہو ں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائبابیٹیز اینڈ انڈو کرائنالوجی (نائیڈ) میں عالمی یومِ ذیابیطس کے موقع پر منعقدہ عوامی آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں، قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی کے مین او پی ڈی بلاک سے نائیڈ تک آگہی واک بھی کی گئی، واک کی قیادت ڈاؤ یونیورسٹی کی پروائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے کی، جبکہ اس موقع پر مہمانِ اعزازی پرو وائس چانسلر کرتارڈوانی، رجسٹرار پروفیسر امان اللٰہ عباسی، نائیڈ کے سربراہ پروفیسر اختر علی بلوچ، اسٹنٹ پروفیسر سید محمد حسن، ڈاکٹر فرید الدین، اسسٹنٹ پروفیسر زرین کرن، ڈاکٹر فریال، ڈاکٹر فرح ناز سمیت سینئر فیکٹی ممبرز، طلبہ اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے کہا کہ ٹائپ ٹو شوگر کے 50فیصد مریضوں کا احتیاط کے ذریعے علاج ممکن ہے انہو ں نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، رواں برس عالمی یومِ ذیابیطس کی تھیم فیملی اور ذیابیطس ہے اس کا مطلب ہے کہ ذیابیطس کی ایک فرد کو ہو تو پوری فیملی متاثر ہوتی ہے، اس لیے ہمیں اپنا طرزِ زندگی ایسا بنانا چاہیے کہ ہمیں شوگر کا مرض لاحق ہی نہ ہو کیونکہ شوگر کا ساٹھ فیصد علاج ہم اپنی خوراک کی عادات تبدیل کرکے کر سکتے ہیں، یہ علاج ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے، موٹاپا شوگر کی بنیادی وجہ ہے، جو کوالٹی آف لائف کو خراب کرتا ہے، بچوں میں بھی شوگر پائی جاتی ہے، جس کی علامت بار بار پیشاب کا آنا اور وزن کم ہونا ہیں، اس موقع پر نائیڈ کے ڈائر یکٹر پروفیسر اختر علی بلوچ نے 13برس پہلے ڈائباٹک فٹ کلینک سے اس انسٹیٹیوٹ کا آغاز کیا گیا، اس کے بعد انسولین بینک قائم ہوا اور آگہی کے لیے مفت انسولین اور دوائیں بھی مستحق مریضوں کو فراہم کر رہا ہے، جبکہ معمولی فیس پر مہنگی ترین علاج کی سہولتیں دی جارہی ہیں، آج عالمی یومِ ذیابیطس 2019پر موٹا یا کنٹرول کرنے کے لیے کلینک کا بھی افتتاح کیا جا رہا ہے، انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں موٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے، جو شوگر ہونے کی اہم وجہ ہے، انسٹی ٹیوٹ میں سالانہ 40سے 50ہزار مریض علاج کے لیے آتے ہیں، اسسٹنٹ پروفیسر عمر خان نے کہا کہ دنیا میں 415ملین افراد شوگر کے مریض ہیں، پاکستان میں یہ مرض جس تیزی سے پھیل رہا ہے آئیندہ چند برسوں میں پاکستان دسویں نمبر بڑھ کر چوتھے بمبر پر آجائے گا، پروفیسر سید محمد حسن نے کہا کہ مختلف ادویات کی استعمال اور انکی افادیت سے بھی آگاہ کیا، مختلف ادویات جو شوگر، گردے اور ہارٹ کے مریضوں کے لیے مفید ہے سے آگاہ کیا