سرکاری سطح پر وسائل کا غیر قانونی استعمال ہورہا ہے،سردار حسین بابک

 سرکاری سطح پر وسائل کا غیر قانونی استعمال ہورہا ہے،سردار حسین بابک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 پشاور (سٹی رپورٹر)خیبر پختونخواکی اپوزیشن جماعتوں نے صوبے میں فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کوماورائے قانون اور عدالتی توہین قراردیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ چھ سالوں سے سرکاری سطح پر وسائل کا نا جائز استعمال ہو رہا ہے وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپوزیشن اراکین کو نظر انداز کر کے اپنے لوگوں کو95 کروڑ روپے کے فنڈسے نواز رہے ہیں جنہیں آئین و قانون اسکی اجازت نہیں دیتی حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگانا چاہتی ہے جبکہ ہمارے صوبہ کے وسائل کا زیادہ تر دارومدار وفاق اور بیرونی فنڈز پر ہے۔صوبائی حکومت نے بڑے اور چھوٹو ں منصوبوں میں مکمل نظر انداز کیا اور سیاسی بنیادوں پر فنڈز کی تقسیم کی ہے44ایم پی ایز کا حق کھایا جا رہا ہے جو درحقیقت 70لاکھ عوام کا حق ہے سپیکراسمبلی جانبدار ہے صرف اسکے سر پر تحریک انصاف کی ٹو پی نہیں ہے جس کیخلاف عدم اعتماد لانے کیلئے مشاورت شروع کردی گئی ہے سینٹ کی خالی نشست پر اپوزیشن نے اپنامتفقہ امیدوارمیدان میں اتارنے کی خواہش ظاہر کردی ہے ان خیالات کا اظہار اپوزیشن کے رہنماؤں نے پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا جسمیں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات سردار حسین بابک،پاکستان  پیپلز پارٹی  پارٹی کے رہنما نگہت اورکزائی،جماعت اسلامی پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان،شیر اعظم وزیر،میر کلام،صوبیہ خان سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔اس موقع پر سردار حسین بابک نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے وزیر اعلیٰ نے اپنے نمائندوں کو 95کروڑ رپے کے فنڈ دئیے جبکہ اپوزیشن کے نمائندوں کو کچھ نہیں دیا اور عدالتی فیصلہ آنے کے باوجود کٹ پتلی حکومت عمل درآمد نہیں کر رہی جو عدالت کی توہین ہے اور فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کر کے اپوزیشن کو دیوار سے لگانا چاہتی ہے جو صوبے کے عوام کے ساتھ بھی ظلم ہے۔سردار بابک نے کہا کہ حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے جبکہ خود حکومت ماورائے عدالت اور غیر ائینی کام کرتے ہیں دوسری جانب صوبائی حکومت میں اتنی جرات نہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کے حق کی بات کر سکے اور صوبہ کیلئے بجلی کے حقوق پر بات کر سکے حکومت اپنا خلاقی جواز کھو بیٹھی ہے سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ صوبے کے وسائل کو غیر ضروری منصوبہ میں خرچ کیاجارہاہے جو اصل میں عوام  کے پیسوں کا ضائع ہے تاہم جو بچتے ہیں انہیں اپنوں میں بانٹ دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے پارلیمانی زبان استعمال کر رہے ہیں جبکہ سلیکٹڈ حکومت  95ارااسمبلی اراکین ہونے کے باوجود معدنیات بل بغیر بحث کے پاس کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت خوف کا شکار ہے جبکہ روزانہ کے بنیادوں پر اپوزیشن نہیں بلکہ حکومتی اراکین اسمبلی میں ا ستحقاق لا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سپیکر جانبدار ہے صرف اسکے سر پر تحریک انصاف کی ٹو پی نہیں ہے جو سپیکر کی کرسی کے توہین کے مرتکب ہونے کے مترادف ہے۔سردا رحسین بابک نے کہا کہ نا اہل حکومت جتنے معدنیات ہے سب جہانگیر ترین اینڈ کمپنی کیلئے سب کچھ دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں افرا تفری ہے میڈیا آزاد نہیں ہے عوام مہنگائی کی وجہ سے خود کشی کرنے پر مجبور ہے جبکہ سلیکٹڈ حکومت اپنے تعریفوں میں زمین آسمان ایک کیا ہوا ہے۔سردار حسین بابک نے کہا کہ حکومت یہ چاہتی کے انکو سڑکوں پر گھسیٹا جائے جبکہ حکومت کو اندازہ نہیں کہ اگر اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے روڈ بلاک کیا تو کسی کا باپ بھی ہمیں نہیں رک سکتا۔اپوزیشن کے رہنماوں نے واضح کیا کہ صوبے میں ناجائز حکومت کو ناجائز کرنے کیلئے نہیں چھوڑے گے جبکہ سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کے حوالے سے تمام اپوزیشن جماعتیں مشاورت کرکے سینٹ کیلئے بھی ایک نمائندے پر اتفاق کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ اپنے صوبے اور عوام کے حقوق کیلئے ہر طرح سے احتجاج جاری رکھیں گے۔