بھار نے جارحیت کی تو پاکستان اپنے دفاع میں ہر حد تک جانے کیلئے تیا: صدر آزاد کشمیر
پشاور(این این آئی)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے ایک نئے بیانیہ کے ساتھ سامنے آئیں اور بھارت کے اصل چہرے کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کریں۔ پاکستانیوں اور کشمیریوں کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ بدلے ہوئے حالات میں تنازعہ کشمیر کو نئے پیرائے میں اجاگر کر کے بھارت کے جھوٹ پر مبنی موقف کو دنیا سے مسترد کرائیں۔ پاکستان کے نوجوان اور طلبہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ کریں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے دنیا کو آگاہ کریں۔ پاکستان کی حکومت اور ریاست پارلیمانی سفارتکاری کے ٹول کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کی اہم پارلیمانز تک پہنچ کر بھارت پر دباؤ بڑھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی کے سنٹر فار گلوبل اینڈ اسٹرٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سی جی ایس ایس نے اس کانفرنس کا اہتمام شیخ زید اسلامک سنٹر کے تعاون سے کیا تھا۔ کانفرنس سے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام، سابق وفاقی سیکرٹری اشفاق احمد گوندل، کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹر کے چیئرمین خوشنود علی خان، وائس چانسلر پشار یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف خان، سنٹر فار گلوبل اینڈ اسٹرٹیجک سٹڈیز کے صدر میجر جنرل (ر) سید خالد جعفری اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سفارتکاری اور جنگ کے دو آپشنز تھے اور پاکستان نے سفارتکار ی کا آپشن چنا ہے لیکن اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کی تو پاکستان اپنے دفاع میں ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام دو سو سال سے آزادی اور اپنے جمہوری حق حکمرانی کے لئے لڑ رہے ہیں اور وہ یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ انہیں یہ حق مل نہیں جاتا۔ صدر آزادکشمیر سردار مسعو د خان نے اس اہم قومی اہمیت کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر سی جی ایس ایس کے صدر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے طلبہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اپنی معلومات اور علم میں اضافہ کریں اور یہ جاننے کو کوشش کریں کہ پانچ اگست کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال میں کیا جوہری تبدیلی آئی ہے اور بھارت کی موجودہ انتہاء پسند حکومت کی کشمیر اور خطہ کے حوالے سے پالیسی سے پاکستان اور خطہ کے دیگر مسلمان کس طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
صدر آزاد کشمیر