نوازشریف کا نام غیر مشروط ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار

نوازشریف کا نام غیر مشروط ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار
نوازشریف کا نام غیر مشروط ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی غیر مشروط درخواست کو قابل سماعت قراردیدیاہے ۔سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی,سماعت ہفتہ کو گیارہ بجے کی جائیگی ۔
تفصیلات کے مطابقلاہور ہائیکورٹ نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق حکومت اور نیب کا موقف مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کوقابل سماعت قراردیدیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ یہیں ہوگا ۔ن لیگ کی جانب سے جلد سماعت کرنے کی استدعا پر عدالت نے درخواست کی سماعت ہفتے کو کرنے کا فیصلہ کیا جس پرسماعت ہفتہ کو گیارہ بجے کی جائیگی جبکہ اس سے قبل عدالت نے نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قراردیتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی تھی ۔

نوازشریف کانام غیرمشروط طورپرای سی ایل سےنکالنے کی درخواست پر لاہورہائیکورٹ کاتحریری فیصلہ 3صفحات پرمشتمل ہے۔جسٹس علی باقرنجفی،جسٹس سرداراحمدنعیم نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق کالاہورہائیکورٹ کے دائرہ اختیارپراٹھایاگیااعتراض بے بنیادہے۔ وفاقی حکومت کادائرہ اختیار تمام صوبوں پرہوتاہے۔متعلقہ صوبے کی ہائیکورٹ کیس کی سماعت کااختیاررکھتی ہے اور درخواست کے قابل سماعت ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ درخواست گزارلاہورکارہائشی ہے۔

 نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے او ر اس حوالے سے حکومتی شرائط ختم کرنے کیلئے دائر درخواست پرلاہور ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے کہا تھا کہ پہلے وہ یہ دیکھ لے کہ آیا وہ یہ سماعت کرسکتے ہیں کہ نہیں درخواست کا معاملہ بعد میں دیکھ لیں گے۔

دوران سماعت شہبازشریف کے وکیل امجد پرویزنے کہا کہ پورے ملک میں وفاقی حکومت کے دفاتر ہوتے ہیں اس لئے عدالت یہ کیس سن سکتی ہے،آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت بھی عدالت وفاقی حکومت کیخلاف کیس سن سکتی ہے،اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ہائیکورٹ کو یہ کیس سننے کااختیارہے،ماضی میں ہائیکورٹ پرویزمشرف اور ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات دے چکی ہے جس پر عدالت نے کہاآپ کیسے سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کا کیس اس کیس کیلئے مثال کے طور پر پیش کیاجاسکتاہے؟عدالت نے کہاآپ کادرخواست گزار تو سزا یافتہ ہے۔
درخواست شروع ہونے پر وفاقی حکومت اور نیب دونوں نے اپنے جواب جمع کرادیئے جس پر عدالت نے کہا کہ حکومتی جواب کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کو آگے بڑھایاجائے گااور یہ کہتے ہوئے عدالت نے ایک گھنٹے کیلئے سماعت ملتوی کردی تھی۔