دہشتگردوں کے بعد اب کس کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا؟
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) زیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اور وفاقی نارکوٹکس کی روک تھام کرنے والی ایجنسیوں کے ایک اعلیٰ سطح مشترکہ اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس شہریار آفریدی نے شرکت کی۔ اجلاس میں منشیات سمگلنگ کے خلاف انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ایک دوسرے کے ساتھ سمگلروں کی نقل و حرکت، ڈیٹا شیئر کرنے اور سرحدوں پر اسے کنٹرول کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ معاشرے کو لعنت سے پاک کیا جاسکے۔ اجلاس میں شریک دیگر افراد میں چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ نارکوٹکس مکیش کمار چاؤلہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ڈی جی پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ریئر ایڈمرل ذکاء الرحمن، چیف کلکٹر کسٹمز واصف میمن، ڈپٹی ڈی جی رینجرز، ڈپٹی ڈی جی کوسٹ گارڈز کرنل مظفر حسین و دیگر متعلقہ وفاقی نیز صوبائی افسران شامل تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت نے صوبائی پولیس اور محکمہ ایکسائز کے ذریعے منشیات فروشوں کیخلاف پہلے ہی آپریشن شروع کیا ہوا ہے تاکہ آئس ڈرگ، چرس، حشیش، کوکین، میری جونا، ہیروئن، افیم، بھنگ، گٹکا، مین پوری اور ماوا شہروں بالخصوص تعلیمی اداروں میں نہ پہنچ سکے، کراچی پولیس نے آئس و دیگر منشیات پکڑکر اور بڑی تعداد میں مجرموں کو گرفتار کرکے قابل ستائش پیشرفت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گٹکا اور مین پوری کے مقدمات کو ڈیل کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے، قانون سازی کررہے ہیں، جلد ہی اسے اسمبلی سے منظور کرائیںگے۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس نے تجویز پیش کی کہ پڑوسی ملک کی سرحدوں پر اصل میں کنٹرول کی ضرورت ہے جہاں سے منشیات پاکستان لائی جاتی ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا سندھ اور پنجاب میں ایسی کوئی فیکٹری نہیں جہاں اس قسم کی خطرناک منشیات تیار ہوں مگر یہ تمام یہاں پاکستان میں سمگل کی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس شہریار آفریدی نے تمام وفاقی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ منشیات سمگلنگ اور منشیات کی فروخت کے خاتمے کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں اور تمام متعلقہ اطلاعات سے سندھ حکومت کو باخبر رکھیں۔