پاکستان کرکٹ ٹیم،عالمی ریکارڈ اور اعزازات پر مبارک باد!
پاکستان کرکٹ ٹیم اور ایک روزہ ٹیم کے کپتان جو کل تک تنقید کی زد میں تھے، یکایک متعدد اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پاکستان کو جو اعزاز ملے ہیں، یہ کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے رہیں گے۔ دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جو پہلا اعزاز ملا، وہ ٹیسٹ میچوں کی چار سنچریوں کا ہے کہ یہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم کا چار سواں ٹیسٹ ہے، دوسرا جو اعلیٰ اعزاز ملا وہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کا ہے کہ پہلا ہی ٹیسٹ پاکستان کے حصے میں آیا، اِس حوالے سے مصباح الحق بھی خوش قسمت ہیں جو چار سو والے ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ دُنیائے کرکٹ کے پہلے ڈے نائٹ ٹیسٹ کی کپتانی کر رہے ہیں۔ ڈے،اینڈ نائٹ ٹیسٹ ریکارڈ پاکستان کے پاس رہے گا تو اس سے پہلے ٹیسٹ کی کپتانی کا ریکارڈ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مصباح الحق کے نام لکھا جائے گا، جبکہ اظہر علی نے اس ٹیسٹ میں پہلی سنچری بنانے کا ریکارڈ بنایا، وہ بھی انہی کے پاس رہے گا کہ بعد میں ہونے والے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹوں میں جتنی بھی سنچریاں بن جائیں،لیکن پہلی سنچری کا ریکارڈ اظہر علی ہی کے پاس ہو گا۔ ’’ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زر خیز ہے ساقی‘‘۔۔۔یہ وہی اظہر علی ہے جو انگلینڈ میں بطور کپتان اور کھلاڑی بھی ناکام ہوا تو اسے ٹیم سے نکالنے کی باتیں کی گئیں، لیکن بورڈ اور سلیکشن کمیٹی نے اُس پر اعتماد کیا، اِس اعتماد کو ’’پرچی‘‘کا نام دیا گیا، تاہم اظہر علی کو موقع ملا تو اُس نے لاج رکھی اور نہ صرف ایک روزہ سیریز میں ویسٹ انڈین ٹیم کو وائٹ واش کرنے کا اعزاز حاصل کیا، بلکہ تیسرے میچ میں خود بھی فارم میں واپس آ گیا اور اب اظہر علی نے ٹیسٹ میں سنچری بنا کر مستقل ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔
پاکستان کرکٹ کے بارے میں ہمیشہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں البتہ ماحول بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے کھلاڑیوں کو ’’دہشت گردی‘‘ کے باعث زیادہ انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے کو نہیں ملی، اس لئے وہ دب کر رہ گئے اور اپنوں پرایوں کی زبر دست تنقید اور مخالفت کا سامنا کرتے رہے، اِس دوران کئی کھلاڑی آزمائے اور فارغ بھی کئے گئے۔ بہرحال اپنی اِس ہوم سیریز میں جو متحدہ امارات میں کھیلی جارہی ہے، کھلاڑیوں کو موقع ملا تو انہوں نے ویسٹ انڈیز کی اس کالی آندھی کا رخ موڑ دیا، اور کئی ریکارڈ بھی قائم کئے، اس سے پہلے پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے درجے پر فائز ہوا جو اب بھارت کے پاس ہے، تاہم مصباح الحق پُر عزم ہیں کہ ویسٹ انڈیز سے سیریز کے سارے میچ جیت کر یہ ریکارڈ واپس حاصل کیا جائے۔ بہر حال جو بھی ریکارڈ بنے اور اعزاز حاصل ہوئے، وہ کرکٹ کے لئے خوش آئند ہیں، اس کے لئے تمام کھلاڑی، سلیکشن کمیٹی، کوچ، انتظامیہ اور بورڈ مبارک باد کے مستحق ہیں، قوم توقع کرتی ہے کہ کھلاڑی حوصلہ مندی کے ساتھ ان اعزازات کا دفاع کریں گے اور اچھا کھیل پیش کرتے رہیں گے جو خود ان کے اپنے مستقبل کے لئے بھی بہتر ہے۔