سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی بگڑتی معاشی صورتحال، پاکستان کے لئے اب تک کی سب سے تشویشناک خبر آگئی
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال دوہزار سترہ کے پہلے تین مہینوں کے دوران اورسیز پاکستانیوں کی جانب سے 4ارب 69کروڑ ڈالر کے ترسیلات زر پاکستان بھجوائے گئے جبکہ گزشتہ برس اسی مدت کے دوران یہ رقوم 4ارب96کروڑ ڈالر سے زائد تھیں۔
ستمبر2016ء کے دوران بھجوائی گئی ترسیلات زر 1ارب60کروڑ ڈالر رہے جو کہ اگست 2016ءکے مقابلے میں 8اعشاریہ 6فیصد کم تھے جبکہ ستمبر 2015کے مقابلے میں ان کی شرح 9اعشاریہ 3فیصد کم رہی۔”پرو پاکستانی “ کے مطابق ستمبر دوہزار سولہ کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 43کروڑ 70لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے گئے،ستمبر 2015ءمیں یہ حجم48کروڑ32لاکھ ڈالر تھا۔رواں سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات سے 36کروڑ اٹھارہ لاکھ ڈالر پاکستان آئے جبکہ ستمبر2015میں 42کروڑ81لاکھ ڈالر بھجوائے گئے تھے۔امریکہ میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے 21کروڑ ڈالر پاکستان آئے، ستمبر2015میں یہ حجم 26کروڑ ڈالر سے زائد تھا۔برطانیہ سے بھجوائے گئی ترسیلات زر کا حجم21کروڑ ڈالر رہا جبکہ ستمبر 2015ءمیں 23کروڑ32 لاکھ ڈالر سے زائد تھا۔بحرین، کویت قطر اور عمان میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ماہ ستمبر میں 18کروڑ ڈالر پاکستان بھجوائے گئے، ان ممالک سے ستمبر 2015میں 20کروڑ ڈالر سے زائد رقم بھجوائی گئی تھی۔یورپی یونین کے ممالک سے ستمبر میں 4کروڑ36لاکھ ڈالر پاکستان آئے ، گزشتہ برس 3کروڑ 33 لاکھ ڈالر بھجوائے گئے تھے، ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریا، کینیڈا جاپان سے پاکستانیوں نے ستمبر کے دوران 16کروڑ ستائیس لاکھ سے زائد کی رقم بھجوائی گئی جو کہ گزشتہ ستمبر میں 13کروڑ پچاس لاکھ ڈالر پاکستان آئے تھے۔معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق متحدہ عرب امارات کی معیشت کی سست روی کے سبب آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر کی شرح مزید کم ہوسکتی ہے۔ رواں مالی سال جولائی سے ستمبر تک سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 1ارب32کروڑ ڈالر پاکستان بھجوائے جبکہ گزرے سال اسی عرصے کے دوران یہ حجم 1ارب 44کروڑ ڈالر تھا۔تجزیہ کاروں کے مطابق تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے مشرق وسطیٰ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں جس کا اثر ترسیلات زرپر بھی پڑا ہے۔رواں مالی سال کے دوران سعودی عرب سے ترسیلات زر کی کمی ایک ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔