بھارتی وزیر اعظم مودی کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ،سول، نیوکلیائی ،فوجی تعاون اور اقتصادی شراکت داری مضبوط بنانے پر اتفاق

بھارتی وزیر اعظم مودی کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ،سول، نیوکلیائی ،فوجی ...
بھارتی وزیر اعظم مودی کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ،سول، نیوکلیائی ،فوجی تعاون اور اقتصادی شراکت داری مضبوط بنانے پر اتفاق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گوا(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات میں سول، نیوکلیائی ،فوجی تعاون اور اقتصادی شراکت داری مضبوط بنانے پر اتفاق اور دہشت گردی کے خلاف ’’قطعی برداشت نہیں‘‘کا اپنا موقف دہراتے ہوئے سول، نیوکلیائی ،فوجی تعاون اور اقتصادی شراکت داری مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

بھارتی نجی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں بھارت اورروس دوطرفہ سربراہی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ روس نے ہندوستان کی سرحد پار کی دہشت گردی پر کارروائی کی حمایت کی ہے، روس کا واضح طور پر موقف ہے کہ دہشت گردی کو قطعی برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔ملاقات میں کہا گیا کہ دہشت گردی سے پورے خطے پر اثر پڑرہا ہے اور اس کے خلاف یکجہتی سے قدم اٹھائے جانے کی ضرورت اور دہشت گردی اور اس کے حامیوں سے سختی سے نمٹا جانا چاہئے۔ نریندر مودی نے سرحد پار کی دہشت گردی کے خلاف کارروائی پر روس کی حمایت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں لیڈروں نے افغانستان کی صورتحال اور مغربی ایشیا میں سیاسی اتھل پتھل اور خانہ جنگی پر بھی بات چیت کی۔مسٹر مودی نے کہا کہ روس کا ہندوستان سے خاص تعلق ہے اور اس پر روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی خاص توجہ دونوں ممالک کے رشتوں کی طاقت ہے،دنیا کے بدلتے منظر نامے میں مسٹر پوتن نے دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری کو استحکام اور مضبوط بنیاد فراہم کی ہے، دونوں ممالک کے تعلقات خصوصی اور منفرد نوعیت کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالانہ اجلاسوں سے دونوں ممالک کی شرکت کو نئے طول و عرض ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' میں نے اور مسٹر پوتن نے باہمی تعلقات کے تمام شعبوں پر تفصیلی اور بامعنی بات چیت کی ہے، اس دوران مضبوط دفاعی اور اقتصادی تعلقات کی بنیاد رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر ’’کامووف 226 ٹی‘‘ اور جنگی جہاز کی تعمیر ہندوستان میں مشترکہ طور سے ہوگی،اس کے علاوہ ہندوستان کے لئے ٹیکنالوجی اور سکیورٹی روس کی ترجیحات میں ہے،اس کے 'میک ان انڈیا' کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے گا۔ دونوں ممالک نے فوجی مصنوعات کانفرنس کے سالانہ طور پر انعقاد پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اس سے دونوں ممالک کی متعلقہ صنعتوں اور اداروں کو فروغ ملے گا۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کڈنکلم میں سول جوہری پلانٹ قوم کو وقف کیا گیا ہے اور اس کی تیسری اور چوتھی یونٹ کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ یہ انڈیا اورروس کے درمیان سول نیوکلیائی توانائی کے میدان میں تعاون کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ مزید آٹھ جوہری پلانٹوں کی تعمیر کی تجویز کی گئی ہے جن سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، یہ ہندوستان کی توانائی ضروریات کے عین مطابق ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک نے عالمی اقتصادی اور مالیاتی منڈیوں میں اتھل پتھل سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ملک اقوام متحدہ، برکس، آسیان ، جی ۔ 20، شنگھائی تعاون یونین جیسی تنظیموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں جو حقیقی عالمی شراکت داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 70 سال پورے ہو رہے ہیں،دونوں ممالک کے تعلقات مثالی ہیں جو دونوں ممالک کی توقعات اور 21 ویں صدی کی ضروریات کو پوری کرتی ہیں۔ علاقائی اور بین الاقوامی منظر نامے میں دونوں ممالک کی دوستی نے نئی سمت، نئی توانائی، مضبوط ارادے اور خوشحال تعلقات دیئے ہیں، نئے منظر نامے میں یہ تعلقات قوت، امن اور استحکام کا ذریعہ ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ سال اپنے ماسکو دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران روس کے تیل اور گیس فیلڈ میں ہندوستانی کمپنیوں نے ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور ہندوستان اس کو مزید بڑھانے کا خواہش مند ہے۔ دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن پر بھی غور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول، نیوکلیائی توانائی، ایل این جی، تیل اور گیس ، جدید اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں شراکت داری، دونوں ممالک کے درمیان 'توانائی کے پل' کے طور پر تعمیر ہو سکتی ہے۔