عقیدہ ختم نبوت : ہمارے ایمان کا لازمی جزوی

عقیدہ ختم نبوت : ہمارے ایمان کا لازمی جزوی
عقیدہ ختم نبوت : ہمارے ایمان کا لازمی جزوی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  کریمﷺنے فرمایا" انا خاتم النبین لا نبی بعدی " ترجمہ : میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کے ایمان کی اساس ہے آپﷺ نبی آخرالزمان ہیں اور آپﷺپر نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیاآپﷺ کی نبوت کا منکر کافر اور مرتد ہے۔


جھوٹے مدعیان نبوت کا سلسلہ بھی نبی کریم ﷺ کے زمانے سے ہی چل نکلا،لیکن آپﷺ کے جاں نثاروں پیروکاروں نے ان کذابوں کو نیست و نابود کر کے رکھ دیا۔ بر صغیر میں بھی انگریز کی سرپرستی میں ایک جھوٹا نبی منظر عام پر آیا۔ جس کے خلاف تحریک کا آغاز کر دیا گیا جو بالآخر 1974ء میں کامیاب ہوئی اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ 1953ء میں تحریک ختم نبوت کو کچلنے کے لئے ملک بھر میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جس سے جیلیں بھر گئیں ۔

دوسری طرف پاکستان بننے کے بعد قادیانیوں نے ربوہ اس وقت کے ضلع جھنگ موجودہ ضلع چنیوٹ کو اپنا ہیڈ کو ارٹر بنا لیا اور پاکستان میں نئے سرے سے قادیانیت کا جال پھیلانا شروع کر دیا، جس سے اشتعال میں آ کر مسلمانوں نے ایک مرزئی مدرس غلام محمدکو قتل کر دیا جس کے بعد حکومت نے جید علماء کرام اور قائدین احرار کو پابند سلاسل کر دیا ۔


1973ء میں آزاد کشمیر اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا جس سے عاشقان رسولﷺ اور مجاہدین احرار کو بہت حوصلہ ملا۔ دوسری طرف مئی 1974ء میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلبا کا ایک ٹرپ جو چناب ایکسپریس پر پشاور جا رہا تھا ربوہ اسٹیشن پر رکا تو قادیانیوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کی خرافات پرمشتمل لٹریچرتقسیم کرنا شروع کر دیا ،جس سے نوجوان طلباء میں اشتعال پیدا ہو گیا ۔انہوں نے ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ یہ طلبا ء جب پشاور سے واپسی پر ربوہ پہنچے تو قادیانی غنڈوں نے بیہمانہ تشدد کرنا شروع کر دیا یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی اور ہزاروں لوگ ربوہ اسٹیشن پر پہنچ گئے۔

اس واقعہ سے تحریک ختم نبوت نے پوری طاقت کے ساتھ ایک اور جنم لیا۔ اس واقعہ کے بعد 9 جون 1974ء کو لاہور میں مولانا محمد یوسف بنوری کی صدارت میں مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس ہوا، جس میں مولانا محمد یوسف بنوری کو کنویر مقرر کیا گیا۔ اس اجلاس میں مولانا مفتی محمود سمیت چوٹی کے علماء شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ طلبا تنظیموں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔


بالآخر اس وقت کی حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے اور وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو نے اپنے ایک نشری خطاب میں کہا ،میں مسلمان ہوں جس پر مجھے فخر ہے ختم نبوت پر میرا ایمان ہے ان شاء اللہ عوام کے تعاون سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا جس کے بعد قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی، جس نے فریقین کی بات سن کر فیصلہ کرنا تھا مجلس عمل کی طرف سے قومی اسمبلی میں مفتی محمود ، پروفیسر غفور احمد ، مولانا عبدالحق، مولانا شاہ احمد نورانی اور مولانا غلام غوث ہزاروی نے مرزا ناصر پر کئی روز تک جرح کی اور مرزائیت کی لاہوری شاخ کے امیر پر مسلسل کئی گھنٹے بحث کی بالآخر 7 ستمبر کو 4 بجکر30 منٹ پر قادیانیوں کی دونوں شاخوں کو غیر مسلم قرار دے کر دائرہ اسلام سے خارج کر دیا گیا۔ یہ دن ہزاروں شہدائے ختم نبوت کی قربانیوں کی فتح کا دن ہے۔


عاشقان ختم نبوت کے شہدا کی عظمت کو سلام پیش کرنے ، نشتر میڈیکل کالج کے طلبا کی دینی و ملی غیرت و جمیت کی یاد میں اور مسلمانوں کو قادیانیت کی مکروہ چالوں سے بچانے کے لئے قادیانیوں کے ہیڈ کوارٹر ربوہ کے بالکل نزدیک فدایاں رسول ﷺ ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں۔

اس سلسلہ میں 39ویں دو روزہ عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس 19اور 20اکتوبر کو مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہوگی، جس میں ملک بھر سے علماء ، مشائخ ، قائدین، قانون دان اور دانشور حضرات توحید باری تعالیٰ ، سیرت خاتم الانبیاء، ختم نبوت، عظمت صحابہؓ ، اہل بیتؓ ، حیات عیسیٰ ؑ ظہور مہدی اور اتحاد امت جیسے اہم موضوعات پر خطاب کریں گے۔

مزید :

کالم -