آئین کے تحت پارلیمانی جماعتوں میں فارورڈ بلاک نہیں بن سکتا
اسلام آباد (صباح نیوز) آئین کے تحت پارلیمانی جماعتوں میں فاروڈ بلاک نہیں بن سکتا،ایسی سرگرمیوں میں ملوث ارکان اپنی نشستوں سے محروم ہو جائیں گے، پارلیمانی (بقیہ نمبر11صفحہ12پر )
جماعتوں کی حفاظت کے لئے آئین کے تحت پختہ دیوار تعمیر کر دی گئی ہے، پارٹی سربراہ کی ہدایت کے برعکس کام کرنے والے ارکان کے خلاف ریفرنسز بھجوائے جا سکتے ہیں،اسی حفاظتی دیوار کی وجہ سے ماضی میں خیبرپختونخوامیں تحریک انصاف میں فاروڈبلاک نہیں بن سکا تھا نااہلی کی لٹکتی تلوار کے پیش نظر ناراض ارکان سابق وزیراعلی پرویزخٹک کے خلاف ممکنہ تحریک عدم اعتمادلانے سے پیچھے ہٹ گئے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق آئین کی 63 الف کے تحت کوئی بھی رکن اپنی وفاداری تبدیل نہیں کر سکتا۔ ایسی صورت میں ناہل ہو جائے گا۔ آئین کی شق 63 الف میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی پارلیمانی پارٹی کا رکن اپنی سیاسی جماعت کی رکنیت سے مستعفی ہو جائے یا کسی دوسری پارٹی میں شامل ہو جائے تو اس انحراف پر اس کی نااہلیت کا سوال اٹھ جائے گا۔ اس شق میں وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کے انتخاب، اعتماد یا عدم اعتماد کے ووٹ اور مالی یا دستوری ترمیمی بل پر پارٹی سربراہ کی ہدایات پر عملدرآمد کا بھی پابند بنایا گیا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں پارٹی کا سربراہ آئینی طور پر اعلان کر سکے گا کہ خلاف ورزی کرنے والا رکن اس سیاسی جماعت سے منحرف ہو گیا ہے اور پارٹی کا سربراہ اعلان کی ایک کاپی سپیکر اور چیف الیکشن کمیشن کو بھیج سکے گا۔ مذکورہ رکن کو ناپسندیدہ سرگرمیوں کے بارے میں اظہار وجوہ کا موقع بھی دیا جائے گا۔ سپیکر پارٹی سربراہ کے اعلان کے دو دن کے اندر ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو بھیج دے گا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہو جائے تو تصور کیا جائے گا کہ یہ ارسال کر دیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے وصولی کے 30 دن کے اندر اعلان کی توثیق کرتے ہوئے یا اس کے برعکس فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی توثیق پر متعلقہ رکن ایوان کا رکن نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ناراض کوئی فریق تیس دن کے اندر عدالت عظمیٰ میں درخواست جمع کرا سکے گا اور 90 دنوں میں عدالت فیصلے کی پابند ہو گی۔
فارورڈ بلاک