ماضی میں حکومتی اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہوا: وزیر داخلہ

ماضی میں حکومتی اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہوا: وزیر داخلہ
ماضی میں حکومتی اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہوا: وزیر داخلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ملک کی سالمیت پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ ماضی میں حکومتی اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ملک کی سالمیت پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتی اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہوا، پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے، ڈو مور نہیں سنیں گے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ عوام کو عزت دینا ریاست کی ذمے داری ہے، میری وزارت کے ذیل میں 18 محکمے ہیں۔ میرے محکموں کے افراد بزنس کمیونٹی کے ساتھ بیٹھیں گے۔ بزنس کمیونٹی سے مشاورت کے بغیر فیصلوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امن و امان سمیت تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جن کو عوام نے منتخب کیا، ان کو وفاقی حکومت عزت دے گی۔ ’یہ نہیں کہہ سکتے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ہمارا اختیار نہیں ہے‘۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر صورتحال کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، سب کو پتہ ہے کراچی، بنوں سمیت جیلوں میں کیا ہوتا رہا ہے۔ صورتحال کا اندازہ لگانے کےلئے لازمی ہے تمام لوگوں سے بات کی جائے۔شہریار آفریدی نے کہا کہ سیاحت، نیشنل سیکیورٹی اور ایکشن پلان حکومت کے پلان کا حصہ ہے، ہم نے دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے، انہیں اپنی طاقت کا بتانا ہے۔ ’جب پاکستان کو اپنا سمجھ کر سب کو گلے لگائیں گے تو حالات بہتر ہوں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیات، سیاحت اور تعلیم سمیت ہر شعبے کی بہتری کےلئے کام کر رہے ہیں۔ چیمبر آف کامرس کو باور کرواتا ہوں میں آپ سے رابطے میں رہوں گا۔ ’محکمہ داخلہ سے متعلق تمام معاملات پر آپ سے مشاورت ہوگی‘۔وزیر مملکت نے مزید کہا کہ معاشی طور پر جو لوگ مقروض ہو، ان کی آزادی سلب ہوجاتی ہے۔ جب گھر کو دیوالیہ بنا دیا جائے تو ملک ترقی کیسے کرے گا؟ ’جب کسی پر برا وقت آتا ہے تو وہ شخص اور زیادہ محنت کرتا ہے، ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ ہمیں پہلے سے زیادہ محنت کرنی ہوگی‘۔