"میں نے آپ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے، پہلے اس کا فیصلہ کریں پھر اس کیس کی سماعت کی جائے" جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران بزرگ وکیل روسٹرم پر آگیا لیکن یہ بات کس فاضل جسٹس کیلئے کہی اور کیا جواب ملا ؟

"میں نے آپ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے، پہلے اس کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جسٹس عطا بندیال نے کہا ہے کہ میرے خلاف 2017 میں گئی شکایت سپریم جوڈیشل کونسل نے نمٹا دی تھی۔روزنامہ جنگ کے مطابق عدالت عظمیٰ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں اس وقت سناٹا چھاگیا جب لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک معمر وکیل اجمل محمود نے درخواست گزار کے وکیل منیر اے ملک ایڈوکیٹ کو روسٹرم سے ہٹا کر جسٹس عمر عطا بندیال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے، پہلے اس کا فیصلہ کریں پھر اس کیس کی سماعت کی جائے۔جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے تو اس کا فیصلہ نہیں کرنا ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ہے، آپ بیٹھ جائیں۔جس پر انہوں نے کہا میں نے نہیں بیٹھنا ہے، جس پر کمرہ عدالت میں سناٹا چھا گیا۔انہوں نے کہا میں نے آپ کے خلاف ریفرنس دائر کررکھا ہے آج تک علم ہی نہیں ہے کہ اس پر کیا سماعت ہوئی ہے؟جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، جس پر انہوں نے انکار کردیا تو جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ کردیں ناں، مجھے یہاں سے ہی جیل بھیج دیں۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا لہجہ درست نہیں، فاضل وکیل نے کہا مجھ پر توہین عدالت لگالیں لیکن کمرہ عدالت سے باہر نہیں جائوں گا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فی الحال جیل نہیں بلکہ توہین عدالت میں نوٹس جاری کررہے ہیں، جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللّہ کنرانی ن ایڈوکیٹ نے مداخلت کرتے ہوئے عدالت سے صبر اور برداشت کی التماس کی اور روسٹرم پر جاکر فاضل وکیل کو سمجھا بجھا کر نشست پر بٹھا دیا۔سماعت کے دوران وہ اٹھ کر باہر جانے لگے تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کارروائی مکمل ہونے تک یہیں بیٹھے رہیں تاہم ایک بار پھر مان اللّہ کنرانی ایڈوکیٹ نے مداخلت کی اور فاضل وکیل کو باہر لے جاکر گھر بھجوا دیا۔جب سماعت ختم ہوئی تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اجمل محمود ایڈوکیٹ نے 5 جولائی 2017 کو میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کی تھی جس کا جائزہ لیکر کونسل نے اسے نمٹا دیا تھا، میرے برادر جج تو اسے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی سفارش کررہے ہیں لیکن ہم صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے چھوڑ رہے ہیں۔انہوں نے امان اللّہ کنرانی کو کہا کہ آج کے بعد آپ اس روسٹرم کے محافظ ہیں، کسی بھی غیر متعلقہ وکیل کو آپ نے یہاں کھڑا نہیں ہونے دینا، آپ نے دیکھا وکیل کس طرح سے عدالت سے نکل رہا تھا، جس پر انہوں نے کہا میں آئندہ روسٹرم کی خود حفاظت کروں گا۔اجمل محمود نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالحسن کے خلاف دائر ریفرنس پر پیشرفت سے متعلق مجھےکچھ نہیں بتایا گیا ہے۔