ضابطہ دیوانی(پنجاب ترمیمی) ایکٹ 2020 ء نافذالعمل ہو گیا
لاہور(نامہ نگار)ضابطہ دیوانی(پنجاب ترمیمی) ایکٹ 2020 ء پنجاب بھر میں نافذالعمل ہو گیاہے،ان ترامیم سیاب دیوانی مقدمات کا جلد فیصلہ ممکن ہو سکے گا،سول مقدمات کا فیصلہ اب سالوں کی بجائے صرف چند مہینوں اور دنوں میں ہوسکیں گے۔ضابطہ دیوانی(پنجاب ترمیمی) ایکٹ 2020 ء کے مطابق عدالت دیوانی مقدمات کا الیکٹرانک ریکارڈ رکھے گی،عدالت پیغام رساں (پیادہ) کے سفر کو Electronic devices سے مانیٹر کرے گی۔ پیادہ جب سمن یا نوٹس کی تعمیل کروائے گا تو اس جگہ کی تصویر اتارے گا جہاں اس نے سمن یا نوٹس چسپاں کیا ہو گا۔ اسی طرح جس شخص سے تعمیل کروائے گا اس کی تصویر لے گا،عدالت مدعا علیہ کو جواب دینے کے لیے صرف 30 دن کا وقت دے گی اگر مدعا علیہ عدالتی حکم کے مطابق جواب دعوی نہ دے تو عدالت اس کا حق دفاع ختم کر کے مقدمے کی کارروائی یکطرفہ طور پر کرے گی، عدالت گواہی کا process صرف 90 دن میں مکمل کرنے کی پابند ہے، اگر عدالت کے پاس وقت نہ ہو تو وہ اس کام کے لیے کمیشن مقرر کر سکتی ہے،عدالت شہادت مکمل ہونے کے بعد زیادہ سے زیادہ 20 دن کے اندر وکلاء کی بحث سنے گی۔ اگر وکلاء ان اوقات میں Available نہ ہوں تو وہ اپنی بحث تحریرا" بھی دے سکتے ہیں، عدالت سول نگرانی کا فیصلہ دوسرے فریق کے پیش ہونے کے بعد صرف 2 ماہ میں کرے گی، عدالت سول اپیل کا فیصلہ فریق مخالف کے پیش ہونے کے بعد صرف 60 ایام میں کرے گی،ہائیکورٹ سول نگرانی کا فیصلہ 3 ماہ میں کرے گی۔
ضابطہ دیوانی