امریکا کا سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کیلئے دباؤ
واشنگٹن(اظہرزمان، بیورو چیف) امریکہ نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ خلیجی ممالک سے شروع ہونیوالے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لائے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کویہاں محکمہ خارجہ کے دفتر میں امریکہ کے مختصر دورے پر آئے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کیساتھ ملاقات کے دوران یہ بیان دیا۔ انہوں نے اپنے مہمان کو مزید بتایا کہ امریکہ سعودی عرب کو اس کی ضرورت کے مطابق اسلحہ فروخت کرنے کیلئے تیار ہے۔ مسٹر پومپیو نے کہا کہ خلیجی ممالک کیساتھ امریکہ کی حوصلہ افزائی پر جو ”ابراہیم معاہدے“ کئے گئے تھے اس میں جس طرح سعودی عرب نے تعاون کیا اس کے ہم شکر گزار ہیں، اسلئے اب امریکہ چاہتا ہے سعودی عرب ایک قدم آگے بڑھا کر خود بھی اسرائیل کیساتھ سفارتی و دوستانہ تعلقات کا آغاز کر ے۔انہوں نے سعودی عرب کے اعلیٰ ترین سفارتکار کو یہ درخواست بھی کہ وہ فلسطینی قیادت کو اسرائیل کیساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ کرے۔ یاد رہے گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کیساتھ سمجھوتے طے کئے تھے جو ایران کیخلاف مشرق وسطیٰ کے ممالک اتحاد قائم کرنے کے مقصد کے تحت ہوئے۔ ان کے ذریعے اسرائیل کے ان ممالک کیساتھ دوستانہ اور سفارتی روابط قائم ہو گئے تھے، امریکی وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب کو بتایا کہ ابراہیم سمجھوتے خطے میں ایک حرکت پذیر تبدیلی کے آئینہ دار ہیں۔ امریکہ مزید خلیجی ممالک کو اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔سعودی عرب نے خلیجی ممالک کیساتھ اسرائیلی روابط قائم کرنے کی کوششوں میں امریکہ کا خاموشی سے ساتھ دیا اور فی الحال خود رسمی تعلقات قائم نہیں کئے۔ سعودی عرب نے 2002ء میں ایک اعلانیہ میں واضح کیا تھا کہ اگر اسرائیل فلسطین کی الگ خود مختار ریاست کے قیام میں مدد کرے اور 1967ء کی جنگ میں قبضہ کئے گئے علاقوں سے مکمل انخلاء کرے تو مشرق وسطیٰ کے ممالک اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیں گے۔
امریکہ دباؤ