بنگلہ دیش، قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی افواہ پرتشدد واقعات میں تین افراد ہلاک
ڈھاکہ (آن لائن)بنگلہ دیش میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی سے متعلق فیس بک پوسٹ کی وجہ سے تشدد کے بعد دْرگا پوجا کے کئی پنڈالوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور اقلیتی ہندو برادری کے کم از کم 150 خاندانوں پر حملہ کیا گیا۔ حکام نے تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے ضلع کومیلا میں ایک پوجا پنڈال میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی افواہوں کے بعد تشدد بھڑک اٹھا جس کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق تشدد میں تین افراد ہلاک اور دو افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایک پوجا پنڈال میں قرآن رکھ کر اس کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ اس کے بعد چاند پور کے حبیب گنج، چٹاگانگ کے بنسخلی بازار، کاکس بازار میں پیکووا اور شیو گنج میں چپائن نواب گنج سمیت کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا اور پنڈالوں میں توڑ پھوڑ کی۔ہندو برادری کے کئی مندروں، گھروں اور دکانوں کی توڑ پھوڑ کے سلسلے میں پولیس نے اب تک 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مقامی کمیونٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ علاقے میں مذہبی بنیاد پر تشدد کا ایسا واقعہ پیش آیا ہے۔اس تشدد کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر بنگلہ دیش ہندو اتحاد کونسل نے ٹوئٹر پر مسلم کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر یقین نہ کریں کونسل نے وزیراعظم سے وہاں فوج بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بے حرمتی