بھارتی چینل نے مینا رپاکستان واقعے پر تاثر دیا کہ پاکستان خواتین کیلئے محفوظ نہیں ، فواد چودھری 

بھارتی چینل نے مینا رپاکستان واقعے پر تاثر دیا کہ پاکستان خواتین کیلئے محفوظ ...
بھارتی چینل نے مینا رپاکستان واقعے پر تاثر دیا کہ پاکستان خواتین کیلئے محفوظ نہیں ، فواد چودھری 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ہمیں خبر اور جھوٹی خبر میں تمیز کرنا ہوگی ، مینار پاکستان واقعے کو ایک بھارتی چینل نے اچھالا ، بھارتی چینل نے تاثر دیا کہ پاکستان خواتین کیلئے محفوظ نہیں ۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میڈیا میں فیک نیوز پر مباحثے بہت ضروری ہیں ، ہندوستان میں اجیت دوول نے فیصلہ کیا کہ آزاد ی کی تحریک کو انتہا پسندوں کے ساتھ جوڑنا ہے تو انہوں نے کچھ غیر ملکی سیاح اغواءکئے اور تاثر دیا کہ انہیں حریت پسندوں نے اغواءکیا ہے ، اس کے بعد تحریک کشمیر کی انتہا پسندوں سے رشتہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔یہ چند مثالیں ہیں کہ خبر کو ایسا اینگل دیا جاتا ہے کہ اصل اور نقل کی تمیز ہی ختم ہو جاتی ہے ، صحافیوں کو سمجھنا ہوگا کہ یہاں ہو کیا رہا ہے ۔
فواد چودھری نے کہا کہ سال 2018میں وزیر اطلاعات بننے سے قبل میں پاکستان تحریک انصاف کا سیکرٹری انفارمیشن تھا ، ہماری جماعت کے میڈیا سیل میں سوشل میڈیا پر جو جوان لڑکے ، لرکیاں تھیں وہ حکومت سے بہت آگے تھے ، ہم نے انفارمیشن منسٹری کو جدید خطوط پر استوار کیا ، ، الحمدا للہ ہمارا ڈیجیٹل میڈیا عالمی معیار کے مطابق ہے ، اے پی پی کو ڈیجیٹل نیوز ایجنسی میں تبدیل کیا ، ہم نے ڈیجیٹل میڈیاپر اثر و رسوخ قائم کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کے حالیہ واقعات پر سب سے زیادہ مثبت رپورٹنگ پاکستان سے ہوئی ، عالمی سطح پر خبروں میں تضاد تھا ہم نے عالمی میڈیا کو حقائق بتائے اور دکھائے ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ عالمی سطح پر کچھ رولز ہونے چاہئے ، آزادی اظہار رائے کے ساتھ ذمہ داری کو بھی لے کر چلنا ہوگا، سینیٹ میں فیس بک سے متعلق ہیئرنگ میں سینیٹرز نے بار بار کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق کیا اقدامات کئے گئے ہیں ، یہ مسئلہ برطانیہ، امریکہ سمیت پوری دنیا میں زیر بحث ہے ، یورپی یونین تو اپنے آن لائن سکیورٹی رولز لے کر آئے ہیں ۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے یہاں میڈیا میں اتنی بحث نہیں ہے جتنی فیک نیوز کو لے کر ہونی چاہئے ، ہمارے بہت سے لوگ ، بہت سے یوٹیوب چینلز فیک نیوز چلا رہے ہیں ، ان کا خیال ہے کہ ان کو اجازت حاصل ہے وہ جو مرضی کرتے پھریں ۔ ابھی تک حکومتی سطح پر ہی اس مسئلے کا حل بتایاجا رہا ہے ، میڈیا کو خود اس کا حل بتانا ہوگا اور میرے نزدیک وہ موثر ہوگا۔