سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کی اطلاعات گرم
لاہور (جاوید اقبال) کہتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا لیکن یہ تسلیم کرنا پڑیگا کہ سیاستدانوں کا دماغ بڑی تیزی سے چلتا ہے جس کی ایک مثال حال ہی میں مسلم لیگ (ق) کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان ہیں جن کی اب تحریک انصاف سے مسلم لیگ (ن) کی جانب ”پرواز“ کرنے کی اطلاعات گرم ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی ”سکینڈ لائن“ قیادت اور عبدالعلیم خان میں قریبی رابطے ہوئے ہیں اور انہیں بتایا گیا ہے کہ اگر وہ تحریک انصاف کو خیرباد کہہ کر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلیں تو انہیں مسلم لیگ (ن) لاہور کے حلقہ این اے 125 یا این اے 127 سے آئندہ انتخابات میں ٹکٹ دیا جاسکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے باوثوق ذرائع کا تو یہاںتک دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے تو انہیں یہ بھی پیش کش کی ہے کہ اگر وہ ان کی جماعت میں شامل ہو جائیں تو اس کے لئے وہ اپنے حلقہ انتخاب این اے 125 کی قربانی دے سکتے ہیں اور ان کے لئے یہ حلقہ خالی کرسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ عبدالعلیم خان اور مسلم لیگ (ن) کے دو مرکزی رہنماﺅں چودھری نثار علی خان اور خواجہ سعد رفیق کے درمیان رابطے ہوئے ہیں اور رابطوں میں سیاسی صورتحال کے علاوہ پارٹی بدلنے کے حوالے سے بھی خصوصی بات چیت ہوئی ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عبدالعلیم خان نے کہا کہ اگر وہ تحریک انصاف کو خود ہی چھوڑتے ہیں تو ان کے سیاسی مستقبل کو خطرہ ہوسکتا ہے جس پر دونوں رہنماﺅں نے انہیں پیش کش کی کہ ان کا (ن) لیگ میں ”مستقبل“ محفوظ بنایا جائے گا، جب ان سے آئندہ انتخاب کے لئے حلقہ دریافت کیا گیا تو عبدالعلیم خان نے انہوں نے این اے 127 سے انتخاب لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ اطلاع جب این اے 127 سے مسلم لیگ (ن) کے منتخب ایم این اے نصیر بھٹہ تک پہنچی تو انہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا اور قیادت سے گلہ کیا جس کے بعد دوبارہ رابطے پر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رابطے پر سعد رفیق نے عبدالعلیم خان سے کہا کہ وہ این اے 125 کی ان کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار ہیں اور وہ خود آئندہ انتخاب عمر سہیل ضیاءبٹ کے حلقہ سے لڑیں گے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عبدالعلیم خان کو مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماﺅں نے ”رام“ تو کر لیا ہے تاہم انہوں نے یہ کہہ کر مہلت طلب کرلی ہے کہ انہیں گراﺅنڈہموار کرنے کا وقت دیا جائے۔ عبدالعلیم خان کے قریبی ذرائع نے ان رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ عبدالعلیم خان آئندہ دنوں میں تحریک انصاف کے چیئرمین سے پنجاب کی صدارت کی ڈیمانڈ کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر تحفظات کا بھی اظہار کریں گے اگر انہیں احسن رشید کو پنجاب کی صدارت سے ہٹا کر صدر نہ بنایا گیا تو وہ تحریک انصاف چھو ڑکر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔ اس حوالے سے عبدالعلیم خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہر چیز عزت کے لئے ہوتی ہے اگر عزت نہ ہوئی تو پھر کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے ،چودھری نثار علی خان کا نام سنا ہے ذاتی طور پر نہیں جانتا اور ان سے نہ میری کبھی ملاقات ہوئی اور نہ رابطہ ہوا ہے۔ میں تحریک انصاف کے ساتھ ہوں اور رہوں گا۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق سے موقف لینے کے لئے رابطہ کی کوشش کی گئیمگر ان سے رابطہ نہ ہونے کے باعث ان کا موقف معلوم نہیں ہو سکا۔