سمارٹ فونز کا ڈیٹا امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے نشانے پر ۔ ۔ ۔

سمارٹ فونز کا ڈیٹا امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے نشانے پر ۔ ۔ ۔
سمارٹ فونز کا ڈیٹا امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے نشانے پر ۔ ۔ ۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (بیور ورپورٹ) امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی زیادہ تر سمارٹ فونز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ انکشاف جرمن میگزین ڈیر شپیگل نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ ڈیر شپیگل کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) آئی فون، اینڈروئڈ اور بلیک بیری کے فونز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز کے ذریعے بھیجے جانے والے ایس ایم ایس اور ای میل پیغامات کی نگرانی کی جاتی رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ این ایس اے اسمارٹ فونز کے کانٹیکٹس، نوٹس اور صارف کی لوکیشن کی معلومات حاصل کر سکتی ہے۔ میگزین نے اس سلسلے میں این ایس اے اور برطانیہ میں قائم اسی طرز کے برطانوی ادارے جی سی ایچ کیو کی دستاویزات کا حوالہ دیا ہے۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ ان ایجنسیوں نے ہر طرح کے اسمارٹ فون کیلئے مخصوص ٹیمیں مقرر کر رکھی ہیں جن کا کام دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں جیسے خطرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا ہے۔ ان دستاویزات سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ کیا این ایس اے بڑے پیمانے پر اسمارٹ فونز کے صارفین کی نگرانی کر رہی ہے تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طریقے سے مخصوص لوگوں کی نگرانی کی جا رہی ہے تاہم ڈیر شپیگل نے یہ نہیں بتایا کہ یہ دستاویزات اس کے ہاتھ کیسے لگیں۔ ان کے مصنفین میں سے ایک لارا پوئٹراس ہیں۔ وہ امریکی فلمساز ہیں اور ان کے این ایس اے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن سے قریبی رابطے رہے ہیں۔ ڈیئر شپیگل حالیہ ہفتوں کے دوران سنوڈن کے حوالے سے متعدد مضامین شائع کر چکا ہے۔ قبل ازیں اس میگزین نے ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ این ایس اے اقوام متحدہ کی ویڈیو کانفرنسوں کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ ڈیر شپیگل میگزین کی گزشتہ ماہ سامنے آنے والی اس رپورٹ کے مطابق این ایس اے نے امریکی انٹیلیجنس اہلکاروں کو اقوام متحدہ کی ویڈیو کانفرنسوں تک غیر قانونی طریقے سے رسائی دی۔ اس رپورٹ میں این ایس اے کی دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے کی کانفرنسوں تک بھی رسائی حاصل کی گئی۔