بظاہر معصوم نظر آنے والی یہ لڑکیاں جب مجرموں سے پوچھ گچھ کرتی ہیں تو القاعدہ کے خطرناک ترین جنگجو بھی منٹوں میں ہی فر فر بولنا شروع کردیتے ہیں، تشدد نہیں کرتیں بلکہ۔۔۔ ایسا طریقہ کہ جان کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

بظاہر معصوم نظر آنے والی یہ لڑکیاں جب مجرموں سے پوچھ گچھ کرتی ہیں تو القاعدہ ...
بظاہر معصوم نظر آنے والی یہ لڑکیاں جب مجرموں سے پوچھ گچھ کرتی ہیں تو القاعدہ کے خطرناک ترین جنگجو بھی منٹوں میں ہی فر فر بولنا شروع کردیتے ہیں، تشدد نہیں کرتیں بلکہ۔۔۔ ایسا طریقہ کہ جان کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک)خطرناک دہشت گردوں کا تصور کرتے ہی سب پر دہشت طاری ہوجاتی ہے، حتیٰ کہ یہ جیل میں ہوں تو ان کی موجودگی سکیورٹی اہلکاروں کو بھی مضطرب رکھتی ہے۔ان خوفناک دہشت گردوں سے تفتیش ایک ایسا مشکل مرحلہ ہے کہ جس کی ذمہ داری ہر کوئی نہیں اٹھا سکتا، لیکن لبنان سے تعلق رکھنے والی دو نوجوان اور بظاہر نرم و نازک لڑکیوں کے پاس ایسا جادوہے کہ سفاک دہشت گرد بھی اپنے دل کھول کر ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق ایم اے کی طالبات نینسی یموت اور مایا یموت لبنان کی مشہور رومیاہ جیل میں وہ خطرناک اور مشکل کام کررہی ہیں کہ جس کا تصور کرکے تجربہ کار سکیورٹی اہلکار بھی گھبراجاتے ہیں۔ مایا اور نینسی نے پہلی بار قیدی دہشت گردوں سے بات اس وقت کی جب انہیں اپنے تحقیقاتی پراجیکٹ کے لئے جیل میں قیدیوں کے پا جانا پڑا۔ دونوں بہنوں نے ان قیدیوں کے دلوں کا حال جاننے کے لئے ایسا کارگر طریقہ اپنایا کہ جس کے سامنے سکیورٹی ماہرین کا سالوں کا تجربہ اور تکنیک بھی کمتر ثابت ہوئے۔

’مجھے 7 سال تک تابوت میں بند کر کے رکھا گیا جس سے صرف ریپ کرنے کے لئے نکالا جاتا تھا‘
وہ ناصرف جیل میں جاکر خطرناک ترین قیدیوں کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں بلکہ روزانہ ان کے ساتھ گھنٹوں پر مبنی گفتگو کرتی رہیں اور ایسی حساس ترین معلومات بھی حاصل کرچکی ہیں کہ جن کا سکیورٹی اہلکاروں کے لئے تصور کرنا بھی ناممکن تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے پہل دہشت گرد قیدی انہیں جاسوس سمجھتے تھے اور غلط سلط باتیں بتادیتے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان کی شفقت اور خلوص نے ان کے دل جیت لئے اور انہوں نے اپنے دلوں کا حال کھول کر ان کے سامنے رکھنا شروع کر دیا۔
مایا اور نینسی کے شاندار تحقیقاتی کام کے متعلق کینیڈا کی سفیر مشیل کیمرون کو علم ہوا تو وہ بہت متاثر ہوئیں۔ انہوں نے ہی ان دونوں لڑکیوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کیں اور پہلے بار ان کے تحقیقاتی کام کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لڑکیاں وہ کام بھی بآسانی کر سکتی ہیں کہ جو ماہر تفتیش کاروں کے لئے سالوں کی محنت سے بھی ممکن نہیں ہو پاتا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -