بڑھے ہوئے بال اور بکھری سفید داڑھی ، بھارت میں سائیکل پر پھرنے والا شخص کون تھا ؟پولیس گرفتار کر کے تھانے لے گئی اور پھر اس کی اصلیت جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) الجھے ہوئے بڑھے بال، بے ترتیب داڑھی، ہاتھ میں ایک تھیلا ، پاؤں میں پلاسٹک کی چپل پہنے اورپرانی سی سائیکل پر سوار’’ آلوک ساگر ‘‘ نامی یہ شخص گذشتہ 25سال سے بھارت میں غریبوں کے درمیان رہ رہا ہے ،دیکھنے میں فقیر انہ طرزاختیار کیا آلوک ساگر ایک عام اور اَن پڑھ محسوس ہوتا ہے لیکن بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے گورھا ڈونگری کے ضمنی انتخابات نے اس بوڑھے آدمی کا راز فاش کر دیا ، پولیس نے تفتیش کی تو اس شخص کی اصلیت جان کر سب کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی اور سارے اہلکار ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے ۔
بھارتی نجی ٹی وی ’’اے بی پی نیوز‘‘ کے مطابق گورھا ڈونگری میں مقیم آلوک ساگر نامی یہ بوڑھا شخص اس علاقے میں موجود غریب اور جنگلوں میں زندگی بسر کرنے والے لوگوں کو نہ صرف زندگی تبدیل کرنے کے گر سکھاتا ہے بلکہ انہیں تعلیم بھی دیتا ہے ،حلیے سے ایک عام سا دیہاتی نظر آنے والا یہ شخص ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، سابقہ پروفیسر اور سابق بھارتی گورنر سمیت کئی مشہور شخصیات کا استاد رہ چکا پروفیسر آلوک ساگر اپنا اصل حلیہ تبدیل کر کے گذشتہ 25سال سے یہاں پر مقیم ہے۔ پروفیسر آلوک ساگر نے آئی آئی ٹی یونیورسٹی دہلی سے الیکٹرانک انجینئرنگ کی ڈگری لی،1977ء میں امریکہ کی ہیوسٹن یونیورسٹی ٹیکساس سے انٹرنیشنل ریسرچ پر ڈگری لی، ٹیکساس یونیورسٹی کے ڈینٹل برانچ سے پوسٹ ڈاکٹریٹ اور سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ، ڈلہوزی یونیورسٹی اور کینیڈا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے بھی ڈگریاں حاصل کیں، تعلیم مکمل کرنے کے بعد پروفیسر آلوک دہلی واپس آئے اور اپنی آبائی درسگاہ ’’آئی آئی ٹی یونیورسٹی ‘‘ دہلی میں پروفیسر بن گئے۔یہاں کافی عرصہ پڑھانے کے بعد یونیورسٹی کو خیر آباد کہہ دیا ، اس درمیان وہ یوپی، مدھیہ پردیش اورمہاراشٹر میں رہے۔پروفیسر آلوک ساگر کے بھائی بہنوں کے پاس بھی اعلیٰ تعلیمی ڈگریاں ہیں۔آلوک ساگر کے والد ایکسائز کے محکمہ میں ملازم تھے، ایک چھوٹا بھائی ابج ساگرآئی آئی ٹی یونیورسٹی دہلی میں ہی پروفیسر ہیں، ایک بہن امریکہ ایک کینیڈا میں تو ایک بہن جے این یو میں ملازم تھی۔ آلوک ساگر کو کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے اور وہ غریب دیہاتیوں سے انہی کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ ان کا رہن سہن بھی انتہائی غریب لوگوں کی طرح ہی ہے۔
آلوک ساگر کے بارے میں کسی کو معلومات بھی نہیں ہوتی اگر گزشتہ دنوں ’’گورھا ڈونگری‘‘میں ضمنی انتخابات میں ان کے خلاف کچھ لوگ پولیس اور انتظامیہ کو شکائت نہ لگاتے کہ اس شخص کا علاقے میں بطور ووٹر اندارج نہیں ،پولیس جب آلوک ساگر کو گرفتار کر کے پولیس سٹیشن لے کر گئے تو دوران تفتیش سب اہلکار اور افسر ہکا بکا رہ گئے ،انہیں پتا چلا کہ وہ کوئی عام شخص نہیں بلکہ ایک سابق پروفیسر ہے تو پولیس نے بڑے احترام کے ساتھ انہیں تھانے سے رخصت کر دیا ۔بیتول ضلع میں رہنے والا یہ بوڑھا سابق پروفیسر عام سادہ زندگی گزار رہا اور دیہاتیوں کے سماجی اور اقتصادی حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے ،پروفیسر آلوک ساگرسینکڑوں غریب بچوں کو پڑھا چکا ہے جبکہ غربت کی چکی میں پسنے والے غریب دیہاتیوں سے مل کر اب تک ہزاروں درخت لگا چکا ہے اور دیہاتیوں میں غربت کے خلاف لڑنے کے لئے ہزاروں پھل اور پھولدار پودے لگا کر ان لوگوں میں جینے کی امید پیدا کر رہا ہے ۔پروفیسر آلوک ساگر آج بھی سائیکل پر پورے گاؤں میں گھومتے ہیں، دیہاتی بچوں کو پڑھانا اور پودوں کی نگرانی کرنا ان کے معمولات میں شامل ہے۔