کراچی، ایک اور عمارت گر گئی،دو افراد جا ں بحق!
لیاری کراچی کی بہار کالونی میں ایک دو منزلہ عمارت گر جانے سے دو افراد جاں بحق اور درجن بھر زخمی ہو گئے۔ ہفتہ رفتہ کے دوران یہ دوسرا بڑا حادثہ ہے۔ اس سے صرف چار روز قبل ایک چار منزلہ عمارت گرنے سے چھ افراد جاں بحق اور دس زخمی ہو گئے تھے۔ کراچی میں عمارتیں گرنے کا یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری اور جانی نقصان کا باعث بنتا ہے۔ جب کوئی حادثہ ہو تو مختلف محکمے بیان لے کر سامنے آ جاتے۔گورنر اور وزیراعلیٰ نوٹس لیتے، تحقیقات کا حکم ہو جاتا اور پھر کیا ہوا، معلوم نہیں ہوتا، چار روز پہلے گرنے والی عمارت کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ عمارت چائنہ کٹنگ کے ذریعے کھیل کے میدان پر قبضہ کرکے کسی نقشہ کے بغیر تعمیر کی گئی۔ بلڈرز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھی ہدایت کر دی گئی۔ ابھی یہ سانحہ تازہ تھا کہ یہ دو منزلہ عمارت گر گئی، اس میں بھی مزدور پیشہ لوگ رہائش پذیر تھے اور اس کے گرنے کی بھی وجوہات بیان کی جا رہی ہیں۔ تاہم جو جانی نقصان ہونا تھا وہ تو ہو گیا۔ اب بھی نوٹس لئے گئے، نتیجہ پھر وہی ہو گا۔مخدوش عمارتوں کا مسئلہ ہر شہر میں ہے۔ لاہور میں بھی ایک عمارت گرنے سے ایک ہی گھرانے کے چھ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ راولپنڈی،فیصل آباد اور ملتان میں بھی یہ صورت ہے، تاہم ان کی نوعیت مختلف ہے۔ کراچی کا مسئلہ تو بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرکے فلیٹس بیچنے کا ہے اور اس دھندے میں صرف بلڈرز ہی نہیں۔ مختلف محکموں کے حکام اور اہل کار بھی شامل ہیں کہ اکثر عمارتیں غیر قانونی اور نقشہ کی منظوری کے بغیر ناقص تعمیرات کا شاہکار ہیں۔ جب یہ تعمیر ہو رہی ہوتی ہیں تو یہ سب کچھ نہیں دیکھا جاتا اور اپنا اپنا حصہ وصول کر لیا جاتا ہے۔ جب کوئی حادثہ ہو تو پھر سب یاد آ جاتا ہے، لیکن آج تک ذمہ داروں کا تعین سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کسی کارروائی کا علم ہوا ہے۔ ضروری ہے کہ عمارتوں کی تعمیر کے وقت قواعد پر مکمل عمل کرایا جائے اور اب لازم ہے کہ مخدوش عمارتوں کا سروے کرکے متعلقہ شہروں کے حوالے سے مسائل حل کئے جائیں، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی ضروری ہے۔ چاہے وہ کوئی بھی اور کتنے ہی بااثر ہوں۔