خان بیلہ: ماموں نے بھانجیوں کی جائیداد ہتھیا لی‘ فریقین میں کشیدگی
لیاقت پور(نامہ نگار) خان بیلہ تحصیل لیاقت پور کی رہائشی خواتین شگفتہ نورین، شہلا خان اور رابعہ ارباب نے اپنے بچوں (بقیہ نمبر21صفحہ 6پر)
کے ہمراہ پریس کلب لیاقت پور میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ چار بہنیں اور ایک بھائی ہے ان کے والدین انتقال کر چکے ہیں دو بہنیں دبئی اور ایک برطانیہ جبکہ ایک بہن اور اکلوتا بھائی علی احمد رند خان بیلہ میں رہائش پذیر ہے انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے حقیقی ماموں مقصوداحمد‘مشتاق احمد اور محبوب نے ان کی والدہ کی وفات کے بعد وراثت میں انتقال ہونے والی کروڑوں روپے مالیت کی ایک مربع اراضی پر حیلے بہانوں سے قبضہ اور فروخت شروع کر دی ان کی غیر موجودگی میں اپنے اثر رسوخ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محکمہ مال کے اہلکاروں اور افسران سے ملی بھگت کے ذریعے ریکارڈ میں ردوبدل کرایا مگر سپریم کورٹ میں ان کے حق میں فیصلہ ہوگیا انہوں نے کہا کہ علامہ مقصود احمد اور اس کے بھائی انتقال شدہ اراضی کو اپنے مزارعین کے ذریعے فروخت کر رہے ہیں حالانکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو نے ونڈا بھی کروا دیا تھا انہوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو زندگیوں کا خطرہ ہے اوورسیز پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ان کی برطانیہ کی رہائشی ہمشیرہ شہلا نے حکومت پاکستان کو درخواست بھی دے رکھی ہے مگر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہوا خواتین نے بتایا کہ ماموؤں اور ان کی فیملی کے بڑھتے ہوئے ظلم و ستم اور قبضہ گیری کے خلاف انہوں نے گزشتہ روز 15 پر کال کی تو ڈی ایس پی لیاقت پور نے دونوں فریقین کو اپنے دفتر طلب کیا باہمی تلخ کلامی پر دونوں پارٹیوں کے خلاف کارروائی کاحکم دے کر فریقین کا ایک ایک بندہ گرفتار کرا دیا انہوں نے الزام لگایا کہ مقصود احمد انتظامیہ پر اثر انداز ہو رہا ہے دوسری طرف ڈی ایس پی اسلم خان کا موقف ہے کہ دونوں پارٹیوں میں تصادم کے خطرہ کے پیش نظر کارووائی کی گئی ہے محکمہ ریونیو سے جو بھی رپورٹ آئے گی اس پر عمل درآمد ہوگا ان پر کسی کا دباؤ نہیں۔
کشیدگی