’کون بنے گا کروڑ پتی جیتنے کے بعد زندگی اجیرن ہوگئی‘ امیتابھ بچن کے شو میں 5 کروڑ روپے جیتنے والے شخص نے اپنی زندگی کی افسوسناک کہانی سنادی

’کون بنے گا کروڑ پتی جیتنے کے بعد زندگی اجیرن ہوگئی‘ امیتابھ بچن کے شو میں 5 ...
’کون بنے گا کروڑ پتی جیتنے کے بعد زندگی اجیرن ہوگئی‘ امیتابھ بچن کے شو میں 5 کروڑ روپے جیتنے والے شخص نے اپنی زندگی کی افسوسناک کہانی سنادی
سورس: Facebook

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے مقبول گیم شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ سے 2011ءمیں 5کروڑ روپے جیتنے والے سشیل کمار نامی نوجوان نے اتنی بڑی رقم جیتنے کے بعد اپنی زندگی میں آنے والے بھونچال کے متعلق ایسے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے ہیں کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہو جائے۔ ویب سائٹ zoomtventertainment.com کے مطابق جب بھارتی ریاست بہار کے رہائشی سشیل کمار نے بالی ووڈ سپرسٹار امیتابھ بچن کے اس شو سے اتنی خطیر رقم جیتی تو ہر کسی کے ذہن میں ہو گا کہ اس کی تو لاٹری نکل آئی اور اب اس کی زندگی سنور جائے گی مگر سشیل نے ایک طویل فیس بک پوسٹ میں اس کے برعکس انکشافات کر ڈالے ہیں۔ سشیل نے اپنی اس پوسٹ کو عنوان ہی ’کون بنے گا کروڑ پتی جیتنے کے بعد کا میری زندگی کا سب سے برا وقت‘ دیا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ 2015-16ءمیری زندگی کا سب سے برا وقت تھا جس کی ابتداءکون بنے گا کروڑ پتی جیتنے سے ہوئی۔ میں نے اس شو میں 5کروڑ روپے جیتے اور ٹیکس کٹوتیوں کے بعد مجھے ساڑھے 3کروڑ روپے ملے۔ اس جیت نے مجھے ریاست بہار میں ایک مقامی سیلبریٹی بنا دیا تھا۔ مہینے میں 10سے 15دن مجھے کسی نہ کسی تقریب میں مدعو کیا جانے لگا تھاجس کی وجہ سے میں اپنی کمپیوٹر ٹیچر کی نوکری جاری نہ رکھ سکا۔ میڈیا والے آئے دن مجھ سے رابطہ کرتے اور سوالات پوچھتے رہتے تھے۔ میں نے میڈیا والوں کی وجہ سے کئی کاروبار کیے، تاکہ جب وہ مجھ سے پوچھیں کہ میں کیا کر رہا ہوں تو میں انہیں اپنے کاروبار کے بارے میں بتا سکوں اور وہ لوگوں کو یہ نہ بتا دیں کہ میں فارغ بیٹھا ہوں۔ اسی چکر میں میں نے کئی کاروبارکیے جو تمام تباہ ہو گئے اور میری کافی رقم ان میں ضائع ہو گئی۔
سشیل نے لکھا ہے کہ اتنی بڑی رقم جیتنے کے بعد کچھ چالو قسم کے لوگ بھی میرے اردگرد اکٹھے ہو گئے۔ انہی دنوں مجھے ’گپت دان‘ (خفیہ طور پر خیرات کرنا)کی عادت بھی پڑ گئی۔ میں ہر مہینے 50ہزار سے زائد رقم گپت دان کر دیا کرتا تھا۔ یہ رقم زیادہ تر ایسے چالو قسم کے لوگوں کے ذریعے ہی ہوتی تھی اور بعد میں مجھے پتا چلتا کہ اصل میں رقم وہ لوگ ہی کھا گئے تھے اور جہاں اسے دان کیا جانا تھا وہاں تک پہنچی ہی نہیں۔ایک طرف میں مصروف ہو گیا تھا اور دوسرے رقم ہاتھ سے نکلتی جا رہی تھی جس پر میری بیوی کے ساتھ میرے تعلقات کشیدہ رہنے لگے تھے۔ وہ مجھے کہا کرتی تھی کہ مجھے اچھے برے لوگوں میں تمیز کرنی نہیں آتی اور مجھے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے۔ تاہم میں سمجھتا تھا کہ میری بیوی مجھے سمجھ نہیں پا رہی۔ اس بات پر ہمارا اکثر جھگڑا رہنے لگا تھا۔ اس پر مستزاد یہ کہ میری صحبت کچھ ایسی ہو گئی کہ میں شراب اور سگریٹ نوشی کی لت میں پڑ گیا جس سے میری جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ فیملی تعلقات بھی شدید متاثر ہوئے۔ اس دوران میں نے کچھ عرصہ نئی دہلی میں گزارا۔ یہ وقت اچھا گزرا۔ پھر میں نے بالی ووڈ میں فلم سازی کا سوچا اور ممبئی چلا گیا لیکن چند ٹی وی ڈراموں کے لیے سکرپٹ لکھنے کے سوا کچھ نہ کر سکا۔ میں ممبئی میں اکیلا رہتا تھا۔ اسی تنہائی میں لکھنے پڑھنے کا کام کرنے لگا۔ اسی دوران مجھے احساس ہوا کہ میں ممبئی میں کوئی فلمی ڈائریکٹر بننے نہیں آیابلکہ میں ایک بھگوڑا ہوں جو سچائی سے بھاگ رہا ہوں۔ اس دوران میں نے سیکھا کہ اصلی خوشی اپنے من کا کا کام کرنے میں ہے۔ گھمنڈ کو کبھی شانت نہیں کیا جا سکتا۔ بڑے ہونے سے ہزار گنا ٹھیک ہے اچھا انسان ہونا۔ خوشیاں چھوٹی چھوٹی چیزوں میں چھپی ہوتی ہیں۔ اس کے بعد میں ممبئی سے واپس اپنے شہر موتہاری آ گیا اور ٹیچر کی نوکری شروع کر دی۔ سب یہی کہتے ہیں کہ جیون کی ضرورتیں جتنی کم ہو سکیں اتنی کم رکھنی چاہئیں۔ بس اتنا ہی کمانا چاہیے جس سے آپ کی ضرورتیں پوری ہو سکیں۔ شکریہ۔