چیئر مین ایچ ای سی تعیناتی کیس، وزارت کی سمری سے لگ رہا ہ کہ انکا مسئلہ صرف ایک شخص ہے  اسلام آباد ہائیکورٹ 

چیئر مین ایچ ای سی تعیناتی کیس، وزارت کی سمری سے لگ رہا ہ کہ انکا مسئلہ صرف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  اسلام آباد (ماننیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کی جاری کردہ ایچ ای سی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت آج بدھ کو پھر ہوگی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم کے زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اس پر بحث ہوئی ہے،اٹارنی جنرل کی جانب سے وفاقی کابینہ اجلاس  کے میٹنگ منٹس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ میٹنگ میں چیئرمین ایچ ای سی، یونیورسٹی چانسلرز بھی تھے اور ان سے پالیسی پر رائے مانگی گئی، کویڈ کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں ہی چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس چیز کیلئے پروفیسرز احتجاج کررہے ہیں وہ پالیسی تو کابینہ کے سامنے نہیں،وزارت کیوں کیس بنا رہی ہے وہ ان پالیسیوں کو اڈریس کرے کہ وہ ٹھیک ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہاکہ وزارت کی سمری سے تو لگ رہا ہے کہ انکا مسئلہ صرف ایک شخص ہے، ایچ ای سی صرف چیئرمین نہیں، وزات کہتی کہ پورا پینل ہی نالائق ہے۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک شخص پورے ادارے کو نہیں چلا سکتا، طارق بنوری کی چیئرمین کی تقرری گزشتہ حکومت میں ہوئی تھی اور پھر نگران حکومت نے توسیع دی۔ عدالت نے کہاکہ لگتا ہے کہ وزارت کی جانب سے وزیراعظم کو صحیح نہیں بتایا گیا کہ احتجاج کیوں ہورہا۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس نہیں وزیر اعظم کا اختیار ہے، وزیراعظم کا اختیار ہے کہ وہ کس کو چیئرمین لگائے یا کوئی آرڈیننس پاس کروائے، عدالت نے کہاکہ جب بھی آپ کوئی اچھی تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے تو آپ کو کٹھن حالات کا سامنا ہوگا۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹانا صحیح قرار دیا۔عدالت نے کہاکہ نتائج تو یونیورسٹیوں کے خراب تھے تو کیا ان یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے اس کا پوچھا گیا؟یا صرف چیئرمین کو تبدیل کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی کو ایچ ای سی ہی دیکھتی ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ ایچ ای سی کی موجودہ قیادت میرے ویڑن کو پورا نہیں کررہی تو اس ٹیم کو تبدیل کرتا ہوں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ صدر کے جاری کردہ چار آرڈیننس کو ابھی تک ترمیمی ایکٹ بنائے گئے ہیں، مختلف اوقات میں قانونی نقاط دیکھ کر آرڈیننسز ترمیمی ایکٹ بنائے گئے، اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے،عدالت نے کیس کی سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی کر دی۔
ایچ ای سی 

مزید :

صفحہ اول -