انسداد جبری تبدیلی مذہب بل مکمل طورپر غیر آئینی،کفیل بخاری
ملتان ( سٹی رپورٹر)مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولاناسیدمحمدکفیل بخاری نے(انسدادجبری تبدیلی مذہب بل 2021)کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے (بقیہ نمبر3صفحہ6پر)
کہ یہ بل مکمل طور پر غیر اسلامی،غیر آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کے مطابق فرد کو مذہب کے اختیار میں مکمل آزادی حاصل ہے، اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔حکومت یہ بل پارلیمنٹ میں لانے سے پہلے اس کے لئے لابنگ کررہی ہے،حالانکہ خودآئینی ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک سابق چیئرمین بھی اپنے دورمیں اس بل کو غیراسلامی اورغیرآئینی قراردے چکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دراصل بیرونی ایجنڈے پرکبھی ہمارے خاندانی نظام کی بربادی کے لیے گھریلوتشددبل لایا جاتاہے اورکبھی مذہب کامعاشرہ میں متحرک اورموثر کردارختم کرنے کے لیے وقف املاک بل لاکرمرضی کے قوانین وضع کیے جاتے ہیں۔ اب تبدیلی مذہب کے عنوان سے اٹھارہ سال سے کم عمرافرادپر قبول اسلام روکنے کے لیے قانون سازی کی مہم جاری ہے جو درحقیقت اسلام مخالف قوانین کو پاکستانی اکثریتی مسلم آبادی پر مسلط کرنے کی منظم منصوبہ بندی ہے،کیونکہ اگر اس مجوزہ قانون کو موجودہ صورت میں لاگو کیا جاتاہے تو کوئی ایک بھی اٹھارہ سال سے کم عمرِفردقانوناً اسلام قبول نہیں کرسکے گا۔،صاحبزادہ مولاناعزیزاحمدنائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت،ڈاکٹرعمرفاروق احرار مرکزی سیکریٹری اطلاعات مجلس احرار پاکستان،نومسلم ڈاکٹر محمدآصف(سابق قادیانی)،نومسلم محمدعبداللہ(سابق ہندو)،مولانانوراللہ رشیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مولاناسید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ بل کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی شخص کے بارے میں یہ نہیں سمجھاجائے گا کہ اس نے اپنامذہب تبدیل کیاہے،جب تک کہ وہ شخص اٹھارہ سال یا اس سے بڑا نہ ہوجائے۔جو بچہ بلوغت کی عمرکو پہنچنے سے پہلے اپنے مذہب کوتبدیل کرنے کا دعویٰ کرتاہے،اُس کا مذہب تبدیل نہیں سمجھاجائے گا
کفیل بخاری