گرلز کالج مظفر گڑھ، طالبات کو فیس وصولی کے ووچرز نہ دینے کا انکشاف
مظفرگڑھ (سٹی رپورٹر)گرلز کالج مظفرگڑھ کی طالبات کی فیسیں وصول (بقیہ نمبر23صفحہ6پر)
کر کے درج نہ کرنے اور پیڈووچر نہ دینے اور دوبارہ پیسوں کی ادائیگی کے مطالبے پر متعدد طالبات کی شکایات کے سلسلے میں مزید انکشافات سامنے آنا شروع ہوگئے ذرائع کے مطابق بی ایس کی طالبات کو ہر سمسٹر کے لیے دو فیسیں ادا کرنی ہوتی ہیں ایک امتحانی فیس جو بذریعہ بنک چالان متعلقہ یونیورسٹی کے اکانٹ میں جمع کی جاتی ہے جس کی ایک ایک رسید طالبہ اور کالج اور ایک رسید بینک خود رکھتا ہے جبکہ دوسری فیس کالج میں کلیریکل سٹاف کو جمع کرا کے پیڈ ووچر حاصل کیا جاتا ہے جس کا باقاعدہ اندراج کیا جاتا ہے متعدد طالبات کی جانب سے شکایات پر فیسوں کی ادائیگی کرنے کے باوجود دوبارہ پیسوں کی ادائیگی کا مطالبہ سراسر غلط ہے ہے کے سلسلے میں مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر اعلی حکام کا ایکشن اور انکوائری کا حکم دیا گیا اس سلسلے میں ملنے والی مزید معلومات کے مطابق متعدد طالبات کے والدین محمد سلیم، طارق خان، محمد ابراہیم، ہاشم علی اور فرحان صدیقی نے کہا بیشتر طالبات کی جانب سے اس قسم کی شکایات نہیں ہیں جنکی فیسوں کی ادائیگی کا پیڈووچر اور اندراج موجود ہے۔انہوں نے کہا کلیریکل سٹاف اور ڈپارٹمنٹ کے ہیڈز اور طالبات کے درمیان غلط فہمی اور غفلت کا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔دوسری طرف دیکھا جائے تو ہر ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ H.D کے فرائض میں شامل ہے جب تک کوئی طالبہ اپنی فیس جمع نہ کرائے وہ mid exam کی اہل نہیں ہے جبکہ ڈپارٹمنٹ ہیڈ کے مطابق ہمیں معلوم نہیں طالبات نے فیسیں جمع کرائی ہیں یا نہیں کرائی جبکہ طالبات کا موقف ہے کہ ہم نے ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کے نوٹس میں دیا تھا کہ کلرک نے پیڈ ووچر نہیں دیے۔ اگر دیکھا جائے تو گرلز کالج مظفرگڑھ میں 55 سو طالبات کے لئے ایک کلرک کی موجودگی سے کئی مسائل نے جنم لیا حالانکہ کالج انتظامیہ کی طرف سے اعلی حکام کو کلیریکل سٹاف کی کمی بارے میں بارہا بتایا گیا تھااس سلسلے میں سماجی و سیاسی رہنما میاں عاطف احسان قریشی نے کہا محکمہ تعلیم کے اعلی حکام غفلت کے مرتکب سٹاف کے خلاف انکوائری جاری رکھیں اور انہیں سزا بھی دیں مگر اس پہلے کلیریکل سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ طالبات اور ان والدین کو درپیش مسائل کا خاتمہ کریں۔
فیس وصولی