ڈاکٹر عبدالقدیر خاص شہری ہیں، آزادانہ نقل و حرکت بارے معاملہ صحتیابی کے بعد دیکھیں گے ، سپریم کورٹ

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت سے متعلق کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر صاحب کے کورونا سے صحتمند ہونے کے بعد معاملہ دیکھیں گے ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ، جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اب صحت کیسی ہے ؟، وکیل توفیق آصف نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان راولپنڈی میں فوجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان وینٹی لیٹر سے واپس آئے ہیں ۔ جسٹس عمر عطا بندیال کہا کہ اللہ تعالی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صحت عطا فرمائے ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ، ان کی وفات کی خبر چلا دی گئی ، ایک قومی ہیرو کو کسی نے پوچھا تک نہیں ، کسی حکومتی فرد نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی صحت تک دریافت نہیں کی ،کسی حکومتی فرد نے ڈاکٹر عبدالقدیر کیلئے ایک گلدستہ تک نہیں بھجوایا۔ایک فنکار بیمار ہوا تو اس پر میڈیا پر خبریں چلیں ، اس کے علاج کیلئے بہت زیادہ باتیں ہوئیں ، ڈاکٹر عبدالقدیر کو بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں ہیں ، وہ دو سال سے بنیادی حقوق کی بھیک مانگ رہے ہیں ،میرے موکل کی عمر 87 برس ہو چکی ہے ، انہیں 1بہت زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہے ، ان کو اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دی جائے ۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی صحت کیلئے بہت سے لوگوں نے دعائیں کیں ، ڈاکٹر صاحب کورونا وائرس کا شکار ہوئے ، ان کے اہلخانہ کی ملاقات کافیصلہ طبی ماہرین کریں ، ڈاکٹر صاحب پاکستان کے عام شہری نہیں، خاص شہری ہیں ، ان کے پاس پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے راز ہیں ، وہ ایٹمی سائنسدان ہیں ۔
عدالت نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت سےمتعلق کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔