سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا عندیہ دے دیا ، الیکشن کمیشن کو بڑی پیشکش کردی 

سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا عندیہ دے دیا ، الیکشن کمیشن کو بڑی ...
سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا عندیہ دے دیا ، الیکشن کمیشن کو بڑی پیشکش کردی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈمنسٹریٹر کراچی اور  ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ میں ایک مخصوص مدت کے لئے کراچی مونسپل کارپوریشن( کےایم سی) میں آیا ہوں، کوشش کروں گا کہ سسٹم بناکر جاؤں تا کہ آنے والے میئر کو مشکلات نہ ہوں، ہماری خواہش ہے کہ کراچی میں صحیح مردم شماری کے ذریعے حلقہ بندی ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوں لیکن اگر الیکشن کمیشن چاہے تو فروری ، مارچ میں سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے، کے الیکٹرک کے 30 لاکھ صارفین سے ماہانہ 200روپے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز کی وصولی سے کے ایم سی کو ماہانہ0 6کروڑ روپے اور سالانہ 7 ارب 20 کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی،ادارہ مالی طور پر مستحکم نہ ہو تو شہریوں کو خدمات فراہم نہیں کرسکتا، کےایم سی میں ریونیو جمع کرنے والے محکموں کے سربراہان کو 30 ستمبر تک اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا ٹارگٹ دیا ہے بصورت دیگر کارروائی ہوگی، کراچی میں 30 کروڑ روپے لاگت کے 4 اہم منصوبوں کا ٹینڈر کردیا ہے جن پر آئندہ چند دنوں میں کام شروع کردیا جائے گا۔

 میڈیا  سے گفتگو کرتےہوئےبیرسٹرمرتضی وہاب نےکہاکہ اصل بات جس کافیصلہ کیاجاناچاہئےیہ ہے کہ آیا میئر کے پاس اختیارات نہیں تھے یا اُن اختیارات کا استعمال نہیں کیا گیا؟ میں نے الیکشن کمیشن میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات فروری یا مارچ میں کرانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے تاہم ہماری خواہش ہے کہ کراچی میں صحیح مردم شماری کے ذریعے ازسرنو حلقہ بندی کی جائے اور پھر انتخابات کا انعقاد ہو۔

انہوں نےکہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کا چارج سنبھالنے کے بعد ابتدائی دنوں میں جو کام کئے اُن میں ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل کو فعال کرنا شامل ہے جس کے لئے آئل کمپنیز نے رقم فراہم نہیں کی تھیں لہٰذا اُن کے ساتھ میٹنگز کیں جس سے کچھ پیسے آنا شروع ہوئے ہیں،اسکے علاوہ 4 اہم منصوبوں کا ٹینڈر کردیا ہے جن پر آئندہ دنوں میں کام شروع کردیا جائے گا، ان منصوبوں میں آغا خان پارک کی تعمیر، مائی کولاچی روڈ پر سٹریٹ لائٹس کی فراہمی، کلفٹن میں فش ایکوریم کی بلڈنگ کا تعمیراتی کام اور مختلف فلائی اوورز کے ایکسپینشن جوائنٹس کی مرمت و درستگی شامل ہے جس پر 30کروڑ روپے لاگت آئے گی، پانی و سیوریج کا براہ راست تعلق شہر کے بنیادی انفراسٹرکچر سے ہے لہٰذا کے ایم سی اور واٹر بورڈ کو ایک کمانڈ کے تحت ہونا چاہئے تاکہ شہری سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے جلد اور بروقت فیصلے کئے جاسکیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں میونسپل یوٹیلیٹی بل کی رقم شامل کرنے سے کے ایم سی کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی، اس مقصد کے تحت کے الیکٹرک سے بات کی گئی ہے ، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے اس تجویز کی حمایت کی ہے جبکہ سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ اور متعلقہ اداروں نے بھی اسے سپورٹ کیا ہے، یہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا بلکہ یہ وہی ٹیکس ہے جو پہلے سے وصول کیا جا رہا ہے، اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی جو رقم ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوگی، جس کی مکمل تفصیلات ویب سائٹ پر ڈالی جائیں گی تاکہ شہری خود دیکھ لیں کہ ہم اس فنڈ کا کیا استعمال کر رہے ہیں؟۔

 بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مارکیٹوں میں واقع 8ہزار دکانوں کو مکمل کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے اور اگلے ہفتے یہ تمام تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کردی جائیں گی تاکہ ہر شخص دیکھ لے کہ کون سی دکان کس کے پاس ہے اور کب سے ہے؟ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی اُن کی مشاورت سے کی گئی ہے اور اس حوالے سے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔