انتخابی دھاندلی ‘ پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے شواہد جوڈیشل کمیشن کو پیش کرا دیئے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن ،اے این این) تحریک انصاف کے علاوہ پیپلزپارٹی،عوامی نیشنل پارٹی ،مسلم لیگ( ق) اور جماعت اسلامی سمیت دیگرجماعتوں نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے شواہداورگزارشات جوڈیشل کمیشن کوپیش کردیں جن میں مختلف حلقوں کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے،پی ٹی آئی نے صرف فریق بننے کی درخواست جمع کرائی،شواہد اپنے قانونی ماہرحفیظ پیرزادہ کی وطن واپسی پرجمع کرانے کااعلان ، تمام نشستوں پر انتخابات ہارنے کے باوجود جسٹس پارٹی نے اپنی گزارشات میں کہا ہے کہ عام انتخابات 2013میں کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی ،ادھر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اورمیر غالب حسین ڈومکی نے بھی دھاندلی کی تحقیقات میں فریق بننے کیلئے درخواست جمع کرادی ،چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن (آج)جمعرات سے کھلی سماعت کاباضابطہ آغازکردے گا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے وفدنے اسحق خاکوانی کی قیادت میں سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کوفریق بننے کی درخواست جمع کرائی۔ درخواست جمع کرانے سے قبل میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق خاکوانی نے کہاکہ آج ہم صرف فریق بننے کی درخواست دے رہے ہیں،ہمارے قانونی ماہرحفیظ پیرزادہ ملک سے باہرہیں وہ واپس آکرشواہدپیش کرینگے ہم جوچوڈیشل کمیشن سے شہادتیں جمع کرانے کیلئے کل تک کاوقت مانگیں گے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے شواہد اور گزارشات لطیف کھوسہ نے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو پیش کیں ۔ اس موقع پر قمر زما ن کائرہ اور چوہدری منظور بھی ان کے ہمراہ تھے۔پیپلز پارٹی نے اپنی گزارشات میں قومی اسمبلی کے حلقوں 51 ، 62 ، 98 ، 124 ، 138، 151، 175 اورپی ایس 85سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی پیش کیں ۔ پیپلز پارٹی نے گزارشات میں موقف اختیار کیا کہ ماڈل حلقوں کے بیشتر کے فارم 14 اور 15 غائب ہیں جبکہ بیشتر پولنگ سٹیشنز کی کاونٹرز فائلز بھی غائب ہیں ،10 پولنگ سٹیشنز کے بیگ بھی لاپتہ ہوئے جبکہ ماڈل حلقوں کے 103 پولنگ سٹیشنز کے تھیلوں میں ووٹر فہرستیں بھی غائب ہیں ، ماڈل پولنگ سٹیشنز پر ڈالے گئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ووٹوں میں بھی تضاد ہے ، 32پولنگ سٹیشنز کی ووٹر فہرستیں خالی اور اصل وو ٹر ز فہرستوں کو ضائع کر دیا گیا ۔ بعدازاں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے ایک پیٹرن کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کو نشاندہی کی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے زاہد خان اور افراسیاب خٹک نے دھاندلی سے متعلق شواہداورگزارشات جوڈیشل کمیشن کو پیش کیں جن میں موقف اختیار کیا گیاکہ دھاندلی نہ ہوتی تو خیبر پختوانخواہ سے 35جنرل نشستیں اور قومی اسمبلی کی 10سے 12 نشستیں جیت سکتے تھے ۔ کمیشن کو دھاندلی اور دہشت گردی کے واقعات کی ایف آئی آرز بھی دیں گے ۔ مسلم لیگ( ق) کی جانب سے امتیاز رانجھا نے گزارشات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائیں اور خالد رانجھا کو وکیل مقرر کیا جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم نے جوڈیشل کمیشن میں سفارشات پیش کیں ۔اس موقع پرجماعت اسلامی کے رہنما نعیم الرحمن نے کہا کہ امید ہے کہ انھیں انصاف ملے گا ۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور مہاجر قومی موومنٹ نے بھی عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن میں فریق بننے کے لیے درخواست دائر کردیں ۔ این اے دو سو دس کشمور سے آزاد امیدوار میر غالب حسین ڈومکی بھی جوڈیشل کمیشن میں فریق بننے پہنچے اور غالب حسین کی استدعا پر ان کی درخواست جمع کرلی گئی ۔جمعیت علمائے اسلا م کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل خالد وقار چمکنی نے بھی سپریم کورٹ میں انفرادی طور پر پی کے گیارہ میں دھاندلی کے شواہد کمیشن میں جمع کرائے جبکہ تمام نشستوں پر انتخابات ہارنے کے باوجود جسٹس پارٹی نے اپنی گزارشات میں کہا ہے کہ عام انتخابات 2013 میں کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی ۔دوسری جانب چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل تین رکنی کمیشن (آج) جمعرات سے کھلی سماعت کاباضابطہ آغازکردے گا ۔ اس سے پہلے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس 9 اپریل کو سپریم کورٹ میں ہوا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں سے 16 اپریل تک اپنی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔