ایران ایٹمی معاہدہ ‘ بل کی وسیع تائید دیکھ کر وائٹ ہاؤس پیچھے ہٹ گیا
واشنگٹن(اظہر زمان ‘بیورو چیف ) کیپٹل ہل سے جیسے ہی یہ اطلاع ملی کہ سینٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے کانگریس کا اختیارات دینے والے بل کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے وائٹ ہاؤس اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا ۔صدر اوبامہ اس بل کوو یٹو کر نے کی دھمکی دے چکے تھے لیکن اب وائٹ ہاؤس نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اس بل پر دستخط کر دیں گے در اصل اس بل کو اتنی زیادہ عدد اکثریت ملنے کا امکان ہے جس سے وہ پہلے ہی ویٹو پروف بن جائے گا یعنی صدرا سے ویٹو نہیں کر سکیں گے ایسی صورت میں اپنا بھر م رکھنے کے لئے وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس پر دستخط کر نے کو مجبور تھے سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے تمام انیس ارکان نے بل کے مسودے کی منظوری دی سینیٹ کے مکمل اجلاس اور بعد میں ایوان نمائندگان میں بھی ری پبلیکن اور ڈیمو کریٹک دونوں پارٹیوں کے ارکان کی تائید ہے نمایاں اکثریت کے ساتھ اس بل کی منظور ی کا امکان ہے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے حوا لے سے کانگریس اپنے آ پ کو اس کی توثیق کا اختیار دے گی قانونی اور آ ئینی ماہرین کا موقف یہ ہے کہ اگر کانگریس وا ضح اکثریت کے ساتھ اقتصادی پابندیاں لگا نے یا اٹھا نے کا اختیار حاصل کر لیتی ہے تو اس بل پر صدر اوباما دستخط کر نے پر مجبور ہیں تاہم 30جون تک ایران کے ساتھ متوقع حتمی معاہدے کو رد کر نے کی کانگریس نے کوشش کی تو ایسے بل کو ویٹو کر نے کا اختیار بہر حال صدر اوبامہ کے پاس رہے گا ۔ایوان نمائندگان کے سپیکر اور صد ر اوبامہ کے مخالف جان بوہنر نے وائٹ ہاؤس کے موقف میں تبدیلی پر تبصرہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ ’’ انہوں نے دیوار پر لکھی تحریر پڑھ لی ہے‘‘ اس وقت امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ ایک مستقل معاہدہ طے کر نے کی کوشش کررہے ہیں جس کے ذریعے اس ایٹم بم بنانے سے روکا جا سکے اس کے بد لے میں ایران کے خلاف و ہ تمام اقتصادی پابندیا ں اٹھائی جائیں گی جس سے اس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اس معاہدے کے فریم ورک پر حال ہی میں اتفاق ہو گیا ہے اور مستقل معاہدہ طے کر نے کی ڈیڈ لائن 30جون ہے داخلی محاذ پر اوبامہ انتظامیہ کو کانگریس سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے جس کا موقف یہ ہے کہ اس اس معاہدے کے سبھی پہلوؤں کا جائزہ لینے کا اختیار ہونا چاہیے ‘وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ وائٹ ہاؤس کو یہ بل پوری طرح پسند نہیں لیکن دونوں جماعتوں نے مل کر جو مفاہمتی بل تیار کیا ہے اس پر اسی شکل میں صدر اوبامہ دستخط کر نے کو تیار ہوں گے پہلے بل میں یہ معاہدے پر کانگریس کے جائزے کی مد ت ساٹھ دن تھی جسے کم کر کے اب تین دن کر دیاگیا ہے تاہم اس بل میں ایک کڑی شر ط یہ ہے کہ صدر اوبامہ ہر تین ماہ بعد کانگریس کو سر ٹیفکیٹ جاری کریں گے کہ ایران حتمی معاہدے پر عمل در آ مد کررہاہے ۔