امریکہ پابندیاں اٹھانے کے باوجود اپنے وعدوں کا احترام نہیں کر رہا،مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری کرنے سے سے خوفزدہ کیا جارہا ہے : ایران

امریکہ پابندیاں اٹھانے کے باوجود اپنے وعدوں کا احترام نہیں کر رہا،مغربی ...
امریکہ پابندیاں اٹھانے کے باوجود اپنے وعدوں کا احترام نہیں کر رہا،مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری کرنے سے سے خوفزدہ کیا جارہا ہے : ایران

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران نے شکوہ کیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ طے پاجانے کے بعد بھی امریکا اپنے وعدوں کا احترام نہیں کررہا، امریکی بینکوں تک ایران کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، معاہدے کے تحت، تمام جوہری ہتھیاروں سے متعلق پابندیاں اٹھا لی گئیں لیکن امریکی حکام  اس ڈیل کا احترام کرنے میں ناکام رہے اور اس پر اب تک عملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ داری مغرب، بالخصوص امریکا پر عائد ہوتی ہے ۔دوسری طرف  یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ موگیرینی نے اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے  کہ جوہری ڈیل طے پانے کے تین ماہ گزرنے کے بعد بھی فریقین کے مابین کشیدگی پائی جاتی ہے، ایران کو امریکا سے سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ وہ مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ کرتا رہتا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیرکا موگیرینی  6  مزید شعبوں کے یورپی کمشنرز کے ہمراہ ایران کے دورے پر تہران پہنچ گئیں۔ ان کے ساتھ تہران پہنچنے والے سیاسی اور اقتصادی وفود کے علاوہ توانائی، آب و ہوا، تحقیق، تعلیم، نقل و حمل اور انسانی امور کے یورپی کمشنرز بھی ایران پہنچے ہیں۔ موگیرینی کی پہلی ملاقات ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ہوئی جس میں یورپ اور ایران کے مابین اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے علاوہ شام کے بحران اور ایران میں بہت بڑی تعداد میں سزائے موت کی سزا جیسے حساس موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی۔ بعد ازاں ظریف اور موگیرینی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔اس موقع پر ایران کی طرف سے کہا گیا کہ تہران امریکا پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ امریکی بینکوں تک ایران کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ظریف نے کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ معاہدے کے تحت، تمام جوہری ہتھیاروں سے متعلق پابندیاں اٹھا لی گئیں لیکن امریکی حکام اپنی جانب سے اس ڈیل کا احترام کرنے میں ناکام رہے اور اس پر اب تک عملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ داری مغرب، بالخصوص امریکا پر عائد ہوتی ہے۔موگیرینی نے اس موقع پر اپنے بیان میں اس امر کا اقرار کیا کہ جوہری ڈیل طے پانے کے تین ماہ گزرنے کے بعد بھی فریقین کے مابین کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ایران کو امریکا سے سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ وہ مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ کرتا رہتا ہے۔موگیرینی کا کہنا تھا کہ کہ جوہری ڈیل طے پانے اور تہران سے پابندیاں اْٹھائی جانے کے بعد ان اہم اقدامات کا مثبت اثر براہ راست ایرانی عوام کی زندگیوں پر پڑے گا۔ظریف اور موگیرینی نے کہا کہ وہ دونوں انسانی حقوق سے متعلق امور پر کْھل کر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ موگیرینی نے کہاکہ انسانی حقوق سے متعلق ہمارا نقطہ نظر نہایت بلند معیارات پر مشتمل ہے جس پر ہم کبھی بھی سمجھوتا نہیں کریں گے تاہم اس کا دوسرا رْخ یہ ہے کہ ہماری نگاہ میں انسانی حقوق سے متعلق امور پر بات چیت اور مذاکرات ہمیشہ بہترین راستہ ہے۔