پاکستان کا مستقبل جمہوریت ، پیپلز پارٹی ملک کو ترقی یافتہ ، پر امن ریاست بنا سکتی ہے: بلاول بھٹو

پاکستان کا مستقبل جمہوریت ، پیپلز پارٹی ملک کو ترقی یافتہ ، پر امن ریاست بنا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے مجھے یقین ہے پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور جمہو ر یت سب سے بہترین انتقام ہے، پیپلزپارٹی نے آمریت کا دور دیکھا اور ہمیشہ جمہوریت کیلئے لڑی،پیپلز پارٹی ملک کو ایک ترقی یافتہ اور پر امن ریاست بنا سکتی ہے،ذاتی زندگی کے حوالے سے بلاول نے کہا وہ کبھی کسی کو بغیر بتائے گھر سے باہر نہیں گئے۔پی ٹی آئی کے حوالے سے بلاول نے کہا ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے،انجام گلستان کیا ہوگا؟۔گزشتہ روزایک انٹرویو میں انکامزید کہنا تھا جب میں پیپلزپارٹی کا چیئرمن منتخب ہوا تو اپنی ماں کا جملہ جمہوریت بہترین انتقام ہے دہرایا، لوگوں کی جانب سے مجھے پیپلز پارٹی کو ناپسند کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ۔ جو مجھے پسند کرتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کو نہیں انہیں کہوں گا اگر آپ ایک خوشحال پاکستان چاہتے ہیں تو پیپلز پارٹی آپ کیلئے حاظر ہے ۔عمر ا ن خان سے متعلق ابھی تک کوئی ایک اچھی بات ڈھونڈ رہا ہوں ، سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے بات کرنا ہوتی ہے تاہم اس کیلئے طنز و مزا ح بہتر ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ آپ کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔پی ٹی آئی کے نام بلاول نے شعر سنایا ’’ برباد گلستان کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا۔۔۔ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا‘‘۔اپنی جماعت سے متعلق سوال کہ کیا آپ کو لگتا ہے پیپلزپارٹی پہلے جیسی نہیں ر ہی ؟کے جواب میں انکا کہنا تھا وہ اس بات سے متفق نہیں کیونکہ ان کے خیال میں پیپلز پارٹی آج بھی نا صر ف سیاسی بلکہ نظریاتی طور پر بھی اہمیت کی حامل ہے۔پیپلز پارٹی ملک کو بہت کچھ دے سکتی ہے اور ترقی یافتہ اور پر امن ریاست بنا سکتی ہے،والدہ مجھے بہت سی نصیحتیں کرتی تھی لیکن ان کی ایک نصیحت جس پر میں عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں وہ یہ ہے غصے میں جواب نہیں دینا چاہئے اورکچھ کرنے سے قبل دس تک گنتی ضرور گن لینی چاہئے،وہ اس پر عمل نہیں کر پاتے لیکن کوشش ضرور ہوتی ہے اور کوشش کرتا ہوں جذباتی یا ناراض ہو کر کوئی بیان نہ دو ں۔ میں سب سے پہلے صبح اٹھ کر ناشتہ کرتا ہوں، بختاور اور آصفہ دونوں میرے لیے برابر ہیں لیکن میرے بابا کو میری بہنیں زیادہ پسند ہیں جبکہ ماں ہم تینوں کو برابری کی بنیاد پر ہی پسند کرتیں تھیں، بلاول نے کہا اگر وہ سیاستدان نہ ہوتے تو انسانی حقوق ، تعلیم ، فلاح اورفروغ ثقا فت کیلئے کام کر رہے ہوتے لیکن قسمت انہیں یہاں لے آئی، ہر چیز ہر نظر رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے، اپنی لائف پارٹنرز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں اس کی شریک حیات ذہین، تعلیم یافتہ، خوش مزاج اور سمجھدار ہو، سب سے اہم بات یہ میری بہنوں کیساتھ اچھا رویہ رکھے۔ انہیں اپنی شادی پر میڈیا کو بلانا پڑے گا کیونکہ میڈیا نے ویسے بھی آجانا ہے۔ مجھے بننے سنوارنے کا زیادہ شوق نہیں لیکن جلد خود پر توجہ دوں گا،اپنے دفتر میں سب سے زیادہ والدہ کا پوسٹر پسند ہے پوسٹر میری ماں کی شخصیت کو بیان کر رہا ہے لیکن میری ماں صرف ایک سیاستدان ہی نہیں ایک خاتون بھی تھیں، انہیں وہ پینٹگ بھی پسند ہے جو ان کی ہمشیرہ نے انہیں انکی سالگرہ پر دی تھی،انہیں شہروں میں کراچی اور کھانے میں بریانی و حلیم پسند ہے، نیٹ فلیکس پر آخری دوستاویزی فلم پلائنٹ ارتھ ٹو دیکھی تھی۔ اپنی ماں کیساتھ بہت سی یادیں ہیں لیکن جب والد جیل میں تھے اس وقت وہ کہا کرتیں تھیں یہ دن گزریں گے اور اچھے دن آئیں گے، اس وقت ہم اسے برا ٹائم سمجھتے تھے لیکن وہی دن ہمارے لیے اچھی یاد بن گئے۔ جب والدجیل سے رہا ہوکر ہمارے پاس دبئی آئے تو وہ ایک بہت اچھی یاد ہے۔ اس کے علاوہ جب آکسفورڈ میں میرا داخلہ ہوا اس وقت میں نے اپنی ماں کو سب سے زیادہ خوش دیکھا۔
بلاول بھٹو

مزید :

صفحہ اول -