یادداشت کی کمزوری، متوازن غذا اور اندازِ زندگی
"Forgetfulness"’’بھولنا‘‘ یا ’’یاد رکھنے کی صلاحیت میں کمی‘‘ دورحاضر کا سنگین مسئلہ ہے، یادداشت کی کمی اکثر سنگین، مایوس کن اور تشویشناک مسئلہ بن جاتی ہے اور یہ مسئلہ ڈیمنشیا یا الزائمر کی بیماری کی علامت بھی بن سکتا ہے۔
انسان کی یادداشت گزرتی عمر کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتی ہے۔ بسااوقات کام کی زیادتی، نیند میں خلل، تھکاوٹ، پریشانی و فکر، ذہنی تناؤ، مخصوص اقسام کی ادویات کا استعمال یادداشت کی کمزوری کا سبب بنتا ہے جس کے پیش نظر چیزیں ذہن نشین رکھنا مشکل اور چھوٹی چھوٹی باتیں بھول جانا معمولی بات ہے۔
اچھی یادداشت کا انحصار دماغ کی صحت اور قوت پر ہے۔ متوازن اور اعلیٰ معیار کی خوراک دماغ کی قوت بڑھا سکتی ہے۔ درج ذیل غذاؤں کے استعمال سے دماغ کو طاقت بخشی جاسکتی ہے۔
ہرے پتوں والی سبزیوں مثلاً پالک، Kale(ایک قسم کی بند گوبھی) بروکولی میں دماغ کو توانا رکھنے والی غذائی اجزاء (مثلاً وٹامن کے Folate, Lutein, (beta.carbonate) پائے جاتے ہیں۔
مچھلی میں اومیگا 3 (دماغ کا 60فیصدحصہ فیٹ پر مشتمل ہے اور اس فیٹ کا آدھا حصہ اومیگا تھری کی قسم ہے) جو دماغ میں اعصابی خلئے بناتا ہے۔
اسٹرابری اور جامن کا استعمال دماغ کو قوت بخشتا ہے۔
ہلدی کے استعمال سے نہ صرف یادداشت مضبوط ہوتی ہے بلکہ ذہنی تناؤ میں کمی اور دماغی خلئے بنتے ہیں۔
ڈارک چاکلیٹ اور کوکا پاؤڈر میں فلورائیڈز پائے جاتے ہیں جو نہ صرف دماغ کو تحفظ دیتے ہیں بلکہ موڈ کو بھی خوشگوار بناتے ہیں۔
بادام، مونگ پھلی، اخروٹ، کاجو، پستہ ان سب میں دماغ کو توانائی بخشنے والے اجزاء (بشمول وٹامن ای ،میگنشیم کاپر اور فائبر )پائے جاتے ہیں۔
انڈوں کا روز مرہ استعمال حافظے کو مضبوط بنانے میں معاونت بخشتا ہے کیونکہ انڈوں میں Choline (دماغ کا کیمیکل،وٹامن بی 12 اور کولیسٹرول ) جو کہ دماغی خلیوں کی جھلی کا اہم حصہ ہے،پایا جاتا ہے۔
لوپروٹین غذا مثلاً مچھلی بغیر چربی کے مرغی ،لوبیا،پھلیاں دماغی صحت کے لئے مفید ہیں۔ چائنیز ماہرین کے مطابق حافظے کی مضبوطی کے لئے سبز چائے کا استعمال معاون ہے، جس میں قدرتی طور پر جو کہ ایک اینٹی آکبیسڈنٹ پایا جاتا ہے جو نہ صرف بڑھتی عمر کے ساتھ ہونے والی بیماریوں کا مقابلہ کرتا ہے بلکہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے۔
صحت مند چکنائی مثلاً زیتون کا تیل، روغن تل، روغن سورج مکھی، کینولا آئل، دماغی صحت کے لئے مفید ہے اور ناریل کے تیل کا استعمال اعصابی بیماری کے علاج میں معاون ہے۔
جسمانی ورزش کو روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے سے دماغی صحت اور قوت پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ورزش سے خون کا بہاؤ پورے جسم بشمول دماغ کی طرف بڑھتا ہے جس سے حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔ دماغ کو زیادہ آکسیجن مہیا ہوتی ہے ،کیمل اور ہارمون پیدا ہوتے ہیں جو دماغ کو توانا رکھتے ہیں۔ رسہ کشی، سائیکلنگ، جاگنگ، یوگا ، ایروبکس اور چہلم قدمی سے ذہنی تھکاوٹ دور کی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ دماغ کو ورزش دیں، دماغی سرگرمی بڑھانے کے چار اہم عناصر یہ ہیں کہ کچھ ایسا کیا جائے جو دماغ کے لئے نیا، منفرد، مشکل اور چیلنجنگ ہو ، ایسی سرگرمی جو آسان سے مشکل مرحلے کی طرف جائے۔
گٹار بجانا سیکھنا، شاعری، شطرنج کھیلنا۔ یہ وہ سرگرمیاں میں جو دماغ کو مصروف رکھتی ہیں اور یادداشت کی مضبوطی کا سبب بن سکتی ہیں۔چیونگ گم چبانے سے Hypocampusمیں (دماغ کا وہ حصہ جو یادداشت کے ساتھ منسلک ہے) سرگرمی بڑھتی ہے اور حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔
دماغی صحت کے لئے وقت پر سونا ، مکمل نیند لینا اور سونے سے پہلے ہر قسم کی سکرین مثلاً موبائل فون،کمپیوٹر،لیپ ٹاپ وغیرہ کا استعمال ترک کر دینا ضروری ہےکیونکہ ان سے روشنی کا اخراج ہوتا ہے جو حافظے کی کمزوری کا سبب بنتا ہے۔متوازن غذا اور اعلیٰ معیار زندگی کے مندرجہ اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے یاداشت مظبوط اور دماغ صحت مند بنایا جا سکتا ہے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔