ہمارے پاس وینٹی لیٹر کم ٹینک زیادہ، کرونا کا مقابلہ نہیں کر سکتے: بلاول بھٹو

    ہمارے پاس وینٹی لیٹر کم ٹینک زیادہ، کرونا کا مقابلہ نہیں کر سکتے: بلاول ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(این این آئی) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کرونا وباء سے نمٹنے کیلئے وفاق نے کسی صوبے سے تعاون نہیں کیا،جنگی بنیادوں پرصحت کا نظام بہتر کرنا چاہیے تھامگر وفاقی حکومت نے پیسے نہیں دیئے،اگر مریضوں کی تعداد بڑھتی ہے تو ہمارے ہسپتال اور طبی عملہ مقابلہ نہیں کر سکے گا، سڑکوں پرمریضوں کا علاج کر رہے ہوں گے ہمارے پاس وینٹی لیٹر کم اور ٹینک زیادہ ہیں۔اپنے ایک خصوسی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جہاں تک سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے،میں اپیل کروں گاکرونا کے پیش نظرقیدیوں کے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرے، جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں،ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے،سب کوموت کی سزا بھی نہیں دی گئی،اگرانھیں کرونا کا شکار ہونے دیں گے تو یہ بے رحمانہ سزا ہوگی۔ سندھ حکومت کروناپر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے،وفاقی وزرا کے بیان دیکھیں تومحسوس ہوتا ہے وہ کرونا کی بجائے سندھ حکومت سے لڑرہے ہیں، عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے ان کی زندگی کے تحفظ کے تمام اقدامات کئے جائیں،عالمی ادارہ صحت کی تجاویز پر عمل کرنا چاہئے،وہ اقدامات کرناچاہئیں جس سے عوام کی زندگی اور صحت بچا سکیں، ڈبلیو ایچ نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن جلدی میں ختم کرنے کے بجائے جاری رکھنے کا مشورہ دیاہے۔ہم تنہا لاک ڈاؤن نافذ نہیں کر سکتے، ہم درخواست کر رہے ہیں گھر میں رہیں اور جان کا تحفظ کریں جبکہ ہمارے صوبے کا گورنر دکانیں کھولنے اور کام کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،اس سے لاک ڈاؤن کی افادیت کم ہوگی۔ لاک ڈاؤن کا مطالبہ بیماری کا پھیلا ؤروکنے اورمشتبہ لوگوں کے ٹیسٹ کر کے نشاندہی کرنے کیلئے کیا تھا، کرونا وائرس دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ حقیقت جانتے ہوئے صحت عامہ کا کمزورملکی نظام جنگی بنیادوں پر مستحکم کرناضروری تھا۔انہوں نے کہا کہ وفاق، ملک کی قیادت کرے اور وہ کردار ادا کرے جو اس کی ذمہ داری ہے،صوبوں کو ساتھ لے کر چلے،عوام کی صحت اور زندگی بچانے کے اقدامات کرے۔ اگر وفاق کوئی اور قدم اٹھانا چاہتا اور رعایت دینا چاہتا ہے تو اس سے وائرس کا پھیلا ؤاورمتاثرین کی تعداد بڑھے گی۔ تعمیراتی شعبہ کھولنے کے حوالے سے انہوں نے کہا اگرپاکستان یہ پیغام دیتا ہے کہ غریب کی صحت یا جان خطرے میں ہوتی ہے تو ہو،امیر گھر میں رہ کر اپناتحفظ کر سکتے ہیں تو بہت غلط تاثر جائے گا۔ ہم جانتے ہیں کرونا سے غریب عوام کو زیادہ نقصان ہوگا، عالمی ادارے نے بھی نشاندہی کی ہے کہ یہ عالمی بحران بن سکتا ہے، تعمیراتی صنعت کو دنیا میں لازمی سروس قرار نہیں دیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران نے 85 ہزار قیدی عارضی طور پر چھوڑ دیئے جبکہ 10ہزار قیدیوں کو معافی دے دی،پاکستان بھی انسانی بنیادوں پر نظر ثانی کرے،اگر قیدیوں کی صحت اور جان خطرے میں ہے تو ازخود نوٹس لیا جا سکتا ہے، کشمیر کا معاملہ ہو یا معاشی بحران یا عالمی وبا ہو،خان صاحب کو قومی یکجہتی پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں،اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہو گااس کے وزیراعظم نے قائد حزب اختلاف کو فون تک نہیں کیا، ہم خطرناک صورتحال کی طرف جا سکتے ہیں،جتنے زیادہ ٹیسٹ ہونا چاہئیں تھے،وہ نہیں ہوئے۔
بلاول

مزید :

صفحہ اول -