فیصل آباد،ملک کے پہلے ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل نے کام شروع کر دیا
فیصل آباد(پ ر)زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ٹڈی دل (صحرائی مکڑی) پر مختلف پہلوؤں سے تحقیق کیلئے ملک کے پہلے ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل نے کام شروع کر دیاجہاں اس کی مختلف حالتوں میں پرورش‘ لائف سائیکل سمیت اس کے موثر تدارک کیلئے نئے بائیوپیسٹی سائیڈز‘ جڑی بوٹیوں کے نچوڑاور لیزرکے کثیر الجہت استعمال کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس حوالے سے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے شعبہ حشریات میں مذکورہ سیل کا دورہ کیا اور چیئرمین ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ پروفیسرڈاکٹر محمد جلال عارف‘ ڈاکٹر محمد صغیر اور ڈاکٹر عامر رسول کے ساتھ خصوصی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ٹڈی دل کی زیادہ تعداد اکٹھی کرکے مختلف تجربات کے ذریعے اس کے لائف سائیکل کا عمیق مشاہدہ کیا جائے اور موثر تدارک کی قابل عمل حکمت عملی متعارف کروائی جائے۔ انہوں نے شعبہ حشریات کے ماہرین پر زور دیا کہ صحرائی مکڑی پر کنسورشیم تحقیق کیلئے بائیو کیمسٹری اور فزکس کے ماہرین کو بھی شامل کریں تاکہ اس کے موثر تدارک کیلئے کوئی بھی تحقیقی پہلونظرانداز نہ ہونے پائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومتیں اس مسئلے کے حل کیلئے یونیورسٹی ماہرین سے بڑی توقعات رکھتی ہیں اور وہ چاہیں گے کہ انہیں ہر پندرہ دن بعد اس پر خصوصی میٹنگ میں گزشتہ پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ٹڈی دل کے تدارک کیلئے لیمڈا ہیلوتھرن کے زیادہ استعمال سے دوسری فصلات خصوصاً کپاس کیلئے اس کی کمی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین اس کے علاوہ بھی موثر اور سستے بائیوپیسٹی سائیڈز سامنے لانے کیلئے کام کیا جائے اور تحقیق کے نتیجہ میں سامنے آنیوالے حقائق کی روشنی میں سستی اور قابل عمل تجاویز سامنے لائی جائیں تاکہ مستقبل میں اس کے حملے کی صورت میں نقصان کی شرح کو کنٹرول میں لایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحرائی مکڑی کے موثر تدارک کیلئے اس پر مختلف جڑی بوٹیوں کے نچوڑکا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ اس کے موثر حیاتیاتی کنٹرول کا نسخہ بھی سامنے لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ راجن پور بائی پاس کے نواح میں ٹڈی دل کے بچوں اور بالغ مکڑی کے گروہ کی موجودگی نے اہم سوالات کھڑے کر دیئے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ وفاقی محکمہ پلانٹ پروٹیکشن‘ صوبائی پیسٹ وارننگ اور یونیورسٹی ماہرین تازہ ترین ایڈوائزری میٹریل تیار کرکے جاری کریں۔ چیئرمین شعبہ حشریات ڈاکٹر منصور الحسن ساہی نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے گرانٹ چیلنج فنڈ میں تحقیقی پراجیکٹ جمع کروایا ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ اس کی منظوری سے انہیں ٹڈی دل پر مختلف پہلوؤں سے تحقیق کیلئے وسائل میسر آئیں گے۔ٹڈی دل پر تحقیق کیلئے اکیڈیمک فوکل پرسن ڈاکٹر محمد جلال عارف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت پنجاب اور وائس چانسلرکی طرف سے ان پر جس اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے وہ اس چیلنج سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہونگے اور یونیورسٹی کے ماہرین حشریات ایک مربوط انداز میں صحرائی مکڑی کے موثر تدارک کیلئے پائیدار اور سستا حل تجویز کرنے میں ضرور کامیاب ہونگے۔انہوں نے بتایا کہ چار ماہرین ڈاکٹر دلدار گوگی‘ ڈاکٹر شاہد مجید‘ ڈاکٹر محمدطیب اور ڈاکٹر جام نذیراحمد نے بالترتیب ٹڈی دل کی ایکوبائیولوجی و مینجمنٹ‘ ہوسٹ پلانٹ فیڈنگ پریفرنس‘سسٹمیٹک ومافولوجیکل کریکٹرائزیشن اور مالیکیولر و بائیوٹیکنالوجیکل طریقوں پر تحقیق کیلئے منصوبے جمع کروا رکھے ہیں جن کی منظوری سے کثیر الجہت تحقیقی پیش رفت کی جا سکے گی۔ ڈاکٹر عامر رسول نے بتایا کہ انہوں نے ضلع جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری میں موجود صحرائی مکڑی کے بچوں کی خاصی تعداد محفوظ کی ہے اور متعدد پی ایچ ڈی طلبہ اس کا مختلف پہلوؤں سے مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ ڈاکٹر صغیر احمد نے بتایا کہ ماضی قریب میں انہوں نے مختلف کراپس اور جڑی بوٹیوں کے پتوں اورتنوں کا نچوڑ محفوظ کیا ہے جسے وہ ٹڈی دل پر تحقیق کیلئے کام میں لائیں گے۔