وزیراعظم کا اندرون سندھ کےلئے 446 ارب روپے کے پیکج اور نوجوانوں کے لئے بلا سود قرضوں کا اعلان 

وزیراعظم کا اندرون سندھ کےلئے 446 ارب روپے کے پیکج اور نوجوانوں کے لئے بلا سود ...
وزیراعظم کا اندرون سندھ کےلئے 446 ارب روپے کے پیکج اور نوجوانوں کے لئے بلا سود قرضوں کا اعلان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سکھر(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اندرون سندھ کے لئے پوری تیار ی کے ساتھ ایک بڑا پیکج لے کر آئے ہیں، اندرون سندھ کے لوگ ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں، انتخابات میں پنجاب میں ایک بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لئے اندرون سندھ پر زیادہ توجہ نہیں دے سکا، نوجوانوں کو بلاسود قرضے دے کر اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے، سکھر حیدر آباد موٹر وے، نئی گج ڈیم کی تعمیر سے علاقے کو بڑا فائدہ ہو گا، احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں تک بڑھائیں گے، سندھ حکومت کراچی کے قریب نیاشہر بنانے کے منصوبے کا این او سی کینسل کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی کرے، اس منصوبے سے سندھ کو فائدہ ہو گا، پسماندہ علاقوں اور نچلے طبقات کو اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، سندھ کے عوام کے حالات بدلنے کے لئے پوری کوشش کریں گے۔

سندھ کے 14 ترجیحی اضلاع کے لئے 446 ارب روپے کے میگاترقیاتی منصوبے کے تحت کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں آج اندرون سندھ آ کر بہت خوشی ہوئی ہے ،وہ کراچی کے دورے کرتے رہے لیکن اندرون سندھ آنے کاموقع نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہاکہ اندرون سندھ کاعلاقہ غریب ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے ۔25 سال پہلے جب میں نے سیاست شروع کی اور ملک کے مختلف علاقوں میں گیا تو بلوچستان، قبائلی علاقےاوراندرون سندھ کے لوگوں کو بہت مشکل حالات میں جیتے دیکھا،عوام کو بنیادی سہولیات اور حقوق میسر نہیں وہ پولیس اور طاقت ور کے ظلم اور انتقامی کاروائیوں کا شکار ہیں،موہنجوداڑوپانچ  ہزار سال پرانا شہر ہے لیکن اندرون سندھ کا یہ علاقہ ترقی کرنے کی بجائے پسماندگی کی طرف جا رہا ہے،اندرون سندھ کے لوگ ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں ان کا پنجاب کے ایک بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لئے وہ اندرون سندھ پر زیادہ توجہ نہیں دے سکے، ہماری حکومت آئی تو ملک پر تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ چڑھا ہوا تھا،اڑھائی سالوں میں ہم نے 35 ہزار ارب کی رقم قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں دی،ن لیگ نے اڑھائی سال میں 20 ہزار ارب کاقرضہ واپس کیا تھا، اس طرح ہم نے ن لیگ کے مقابلہ میں اضافی 15 ہزار ارب روپے قرضوں کی قسطوں اور سود کی ادائیگی میں دیئے، اگر ہم یہ پیسہ سڑکوں ، سکولوں ، ہسپتالوں ، آبپاشی کے نظام اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر خرچ کرتے تو ملک کہاں سے کہاں چلا جاتا لیکن قرضوں کے پہاڑ ہمارے سامنے کھڑے تھے اور ہمارا بہت پیسہ اس مد میں خر چ ہو گیا جس کے بعد ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ عوام کی ترقی و فلاحی منصوبے کےلئےخر چ کرتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اندرون سندھ کے عوام کے لئے 446 ارب روپے کا پیکج بڑی مشکل حالات میں تیار کیا ہے، پوری تیاری کے ساتھ پورا پیکج لے کر آئے ہیں ، ایک ماہ میں اس پیکج پر عملدرآمد نظر آئے گا،نوجوانوں کو ہنر مند بنا رہے ہیں، ہمارے ملک کی بہت بڑی آبادی ہے اور 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن نوجوانوں کی بڑی آبادی کافائدہ تب ہے جب ہم ان کو ہنر سیکھا سکیں، ورنہ یہ بوجھ بن جائیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے بڑی رقم مختص کی ہے،ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں،جو بھی نوجوان قرضہ لے کر کاروبار کرنا چاہے اسے سود کے بغیر قرضہ دیا جائے گا،نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولتیں اور اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ کی آبادی صرف 50 ، 60 لاکھ اور پاکستان کی 22 کروڑ ہے لیکن نیوزی لینڈ میں پاکستا ن سے زیادہ کھیل کے میدان ہیں کیونکہ ہمارے نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مناسب مواقع نہیں ملتے، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق سےسارا پیسہ صوبوں کو منتقل ہو جاتا ہے،دفاع،قرضوں اور سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس پیسہ نہیں بچتا اور قرضے لے کر ملک چلایا جاتا ہے،وفا ق اس پیکج کے لئے پیسہ خود دے رہا ہے،یہ ذمہ داری صوبوں کی ہے لیکن وفاقی حکومت اپنی پوری کوشش کرے گی ۔ سکھر حیدر آباد موٹر وے بننے سے بہت فائدہ ، کاروبار آسان اور تجارت کو فروغ ملے گا، نئی گج ڈیم سے زرعی زمینوں کو فائدہ ہو گا ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران احساس پروگرام شروع کیا گیا کیونکہ وبا کی صورتحال میں غریب طبقہ بالکل پس کر رہ گیا ہے۔ دیہاڑی دار مزور ، چھابڑی فروش اور چھوٹے دکاندار سمیت نچلا طبقہ ایک دم غربت میں چلا گیا،شکرہے ہم نے بھار ت کی طرح کا لاک ڈاﺅن نہیں کیا اور سب سے پہلے ہم نے اپنا ملک کھولا، ہماری حکومت نے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد امدا د فراہم کی، یہ امداد تمام صوبوں کو میرٹ پر دی گئی۔ سندھ کی آبادی 22 فیصد ہے لیکن غربت کی زیادہ شرح کے لحاظ سے سندھ کو 33 فیصد امداد دی گئی ۔

عمران خان نے کہاکہ ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے،ہم نے سندھ کے حالات اور غربت کو دیکھا، وفاقی حکومت سندھ کے عوام کی مدد کرے گی، ہم سندھ کے لئے بہت بڑا منصوبے لے کر آ رہے تھے، کراچی کے پاس ایک جزیرہ جو بیکار پڑا تھا وہاں نیا شہر بسانے کا منصوبہ تھا ، اس کےلئے ہم غیر ملکی سرمایہ کاری لے کر آئے ، سندھ حکومت نے این او سی بھی دے دیا تھا ۔ اس سے اربو ں روپے کی سرمایہ کاری ہوتی ، نوکریاں ہوتی، دولت کی پیداوار سے ملک کو فائدہ ہوتا ،ہم نے سندھ حکومت کو یہ پیشکش بھی کی کہ وہ اس منصوبے کا منافع بھی خود رکھیں کیونکہ اس منصوبے سے عملدرآمد سے پاکستان کا فائدہ ہوتا،46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جاتے اور روپیہ مستحکم ہونے سے ہی ڈیزل پٹرول کی قیمت نیچے آئی ہے لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی کہ سندھ حکومت نے اس منصوبے کااین او سی دینےکے بعد کینسل کیوں کر دیاکیونکہ یہ سندھ کا بھی نقصان ہے، میں سندھ حکومت سے امید کرتا ہوں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرےگی۔

انہوں نے کہا کہ 70 لاکھ خاندانوں کو نقد امدا دفراہم کرناتھی اب ہم نے یہ تعداد بڑھا کر ایک کروڑ 20 لاکھ کر دی ہے، میں تاخیر سے اندرون سندھ آیا ہوں لیکن خوشخبریاں لے کر آیا ہوں،صوبے میں جس کی بھی حکومت ہو ہم سارے ملک کو اپنا سمجھتے ہیں، پاکستان کے جو علاقے ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں، ان کی مدد کریں گے، جنوبی بلوچستان کے لئےبھی ہم نے پیکج دیا ہے،سابق قبائلی اضلاع کے لئے بھی بڑ ی رقم فراہم کی ہے،سارے پاکستان میں محروم اور نچلے طبقات کو اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں،سندھ کے عوام کی حالت بدلنے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -