پاکستان کیلئے نئے قرض سے متعلق مذاکرات طویل اور مشکل ہو سکتے ہیں: آئی ایم ایف

پاکستان کیلئے نئے قرض سے متعلق مذاکرات طویل اور مشکل ہو سکتے ہیں: آئی ایم ایف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        اسلام آباد (آئی این پی)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)سے نئے قرض پروگرام کیلئے ریٹرن درخواست تیار کر لی گئی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران نئے قرض پروگرام کیلئے 2درخواستیں کریں گے، آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی اور کلائمیٹ چینج کیلئے اضافی فنڈ کیلئے درخواستیں کی جائیں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات اور مختص بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف حکام کیلئے بریفنگ تیار کی گئی ہے، گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری وزارت خزانہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کے دوران معاشی اعشاریوں سے آگاہ کریں گے۔ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت کے نتیجے میں آئی ایم ایف مشن مذاکرات کیلئے آئندہ ماہ پاکستان پہنچ جائے گا، مشن نئے قرض پروگرام اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں معاشی ٹیم کیساتھ کام کرے گا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی ٹیم عالمی بینک کے حکام سے ملاقات کے دوران بھی فنانسنگ بڑھانے کیلئے بات چیت کرے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان کوابھی بھی بہت سے مسائل حل کرنے ہیں، اس لیے پاکستان کیلئے نئے قرض کے حوالے سے مذاکرات طویل اور مشکل ہوسکتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے موجودہ آئی اہم ایف کا پروگرام کامیابی سے پورا کیا اور پاکستان کی معیشت میں بہتری آرہی ہے، اس دوران پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کا خواہشمند ہے تاہم پاکستان میں ابھی بہت سے مسائل حل طلب ہیں، پاکستان میں ٹیکس کے حوالے سے زیادہ شفاف ماحول پیداکرنے کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کیلئے نئے قرض کیلئے مذاکرات طویل اور مشکل ہوسکتے ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرض پروگرام کے لیے کام جاری ہے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان نے 30 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر رئیل اسٹیٹ اور  زرعی شعبے سے ٹیکس کی وصولی کو بڑھانے کیلئے اقدامات لیے جائیں گے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

آئی ایم ایف

مزید :

صفحہ اول -