زہر دینے کا خدشہ، بشریٰ کے طبی معائنہ کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) خوراک میں مبینہ زہر دینے کے خدشہ کے باعث بشریٰ بی بی کے شوکت خانم یا مرضی کے پرائیویٹ ہسپتال سے طبی معائنہ کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوگئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب درخواست پر آج سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے اعتراضات کے ساتھ بشریٰ بی بی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کی ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت میں نکاح کیس میں گھسیٹا گیا، بشریٰ بی بی بنی گالہ سب جیل میں قید ہیں، بنی گالہ سب جیل بشریٰ بی بی کی زندگی کے لئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہر ملا کر دیا گیا۔درخواست میں مزید کہا گیا بشریٰ بی بی کو جسمانی، ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کے کمرے میں آڈیو بگز اور خفیہ کیمرے نصب کئے گئے ہیں جو ان کی پرائیویسی کیخلاف ہے، عدالت بشریٰ بی بی کا شوکت خانم یا کسی اور نجی ادارے کے ڈاکٹروں سے طبی معائنہ کرانے کے احکامات دے۔درخواست میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے معاون وکیل پیش ہوئے۔خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، خاور مانیکا کی شکایت پر 496 اور 496 بی کے دفعات شامل کئے گئے تھے، ٹرائل کورٹ نے 496 بی کے دفعہ کو حذف کر کے 496 کے تحت سزا سنائی تھی، دونوں ملزمان نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کیا تھا۔وکیل رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے وکلا شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے،دونوں کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، خاورمانیکا کے بچوں سے بھی حقوق چھین لیے گئے، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی تو آپس میں شادی ہی غیر قانونی ہے، دورانِ عدت شادی کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں۔وکیل کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو ہونے والے نکاح کو ثابت کیا کہ شادی غیر قانونی تھی، عدت کے دوران باطل نکاح کو بھی غیر قانونی نکاح تسلیم کیا جائے گا، میڈیکل سائنس کے مطابق حیض کی کم سے کم مدت 21 اور زیادہ سے زیادہ 350 دن ہے، اسلامی قانون کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیا جس کی اہمیت نہیں ہے۔راجہ رضوان عباسی کے دلائل پر سلمان اکرم راجا برہم ہوگئے۔اس موقع پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ ہفتے تک سماعت ملتوی کر دیتے ہیں۔بشریٰ بی بی وکیل عثمان گِل نے بتایا کہ ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق سماعت کل تک ملتوی ہونی چاہیے، وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ ابھی تو ابتدائی دلائل دیئے ہیں۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ کل میں نے بھی ایک قتل کا کیس سننا ہے۔جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا 25 اپریل تک کر دیں ملتوی؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، 25 اپریل تک سماعت ملتوی کر دیں۔بعد ازاں رضوان عباسی سیشن عدالت سے واپس روانہ ہوگئے، اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ابھی تو تاریخ نہیں دی، رضوان عباسی بھاگ کیسے گئے؟ کیا ہو رہا ہے یہ، قانون کو نافذ کریں، بغیر اجازت عدالت سے چلے گئے ہیں، رضوان عباسی بھاگ گئے، ان پر تو توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، رضوان عباسی کو اتنا اعتماد ہے کہ ان کی استدعا منظور کر لی جائے گی؟سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ وہ ساتھ کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے اور عدالت پیش نہیں ہوئے، ہم رضوان عباسی کے رویے پر بہت ہی زیادہ رنجیدہ ہیں۔وکیل بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ رضوان عباسی کو کامیاب نہ ہونے دیں۔اس موقع پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ رضوان عباسی مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے تھے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وہ تو جون بھی کہہ سکتے ہیں، کسی بھی دن اسی ہفتے کی رکھ لیں۔جج کا کہنا تھا کہ چھٹیوں کی وجہ سے کیسز لگے ہوئے، سیشن عدالت کا پورا ہفتہ مصروف ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔
زہر د ینے کا خدشہ