معدنیات کا ایشو اچانک کیوں اٹھایا گیا؟
تحریک انصاف کی قیادت نے عمران خان کی اجازت کے بعد ہی مائنز اینڈ منرل بل کو کے پی اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ بل قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کے تمام اہم نکات پہ جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ طے پایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا، بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی۔عمران خان کی جانب سے 8 اپریل کی ملاقات کی ہدایت کے مطابق چیئرمین سے ملاقات کرنے والے افراد ملاقات کی تفصیلات یا ہدایات پر میڈیا سے بات چیت کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔قائد عمران خان کے حکم کے مطابق ان سے ملاقات کرنے والی شخصیات ان کی ہدایات تحریری طور پہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کو دیں گے اور وہ تحریری ہدایات و بیانات صرف اور صرف مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہی جاری کرنے کا مجاز ہوگا انکے علاوہ کسی بھی بیان کو مصدقہ نہیں سمجھا جائے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے منرلز اینڈ مائنز ایکٹ 2025 کو مسترد کردیا۔اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ منرلز اینڈ مائنز کا ایکٹ پہلے سے موجود ہے، نئے ایکٹ کی ضرورت ہی نہیں، یہ بل 18 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے جس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہر صوبے کا اپنے قدرتی وسائل پر حق ہوگا۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات سامنے آئے تھے۔مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور عاطف خان کے درمیان واٹس گروپ میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔عاطف خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بل عوام کے حق میں نہیں ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعت نے بھی اس بل کی مخالفت شروع کر دی ہے اور پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین دیگر مرکزی و صوبائی قائدین کے ہمراہ مجوزہ "خیبرپختونخوا مائینز اینڈ منرلز ایکٹ 2025" کے حوالے سے باچا خان مرکز پشاور میں اہم پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہماری جماعت منرلز اینڈ مائنز ایکٹ 2025 کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، اس بل کا ڈرافٹ دو امریکی کنسلٹنٹس نے بنایا ہے۔ پختونخوا میں مائنز اینڈ منرلز کیلئے 2017 کا ایک جامع قانون پہلے سے موجود ہے۔ صوبوں میں مایوسی ختم کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر اٹھارہویں آئینی ترمیم منظور کرائی تھی۔ ماضی میں صوبائی خودمختاری سے انکار کی بدولت پاکستان دولخت ہوکر مشرقی پاکستان کھو چکا ہے۔ آئینی طور پر قدرتی وسائل پر پہلا حق اور اختیار اس سرزمین پر بسنے والی اقوام کا ہے۔پختونخوا میں دہشتگردی کی وجہ سے پہلے ہی شدید مایوسی ہے۔ دہشتگردی میں بھی ہمارے وسائل کو لوٹا گیا اور یہاں سے غیر آئینی طور پر لے جایا گیا اس ایکٹ کی شکل میں اس عمل کیلئے آئینی جواز بنایا جارہا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی اس عمل پر کسی طور خاموش نہیں رہے گی۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد معدنیات جیسے معاملات پر وفاق یا اس کے ماتحت کسی ادارے کی صوبے کو ہدایت دینا ناجائز، غیر آئینی اور وفاقی نظام کے منافی ہے۔ مجوزہ منرل اینڈ مائنز بل کو پی ٹی آئی بارگیننگ کیلئے استعمال کررہی ہے جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔عمران خان کی بہن سمیت پی ٹی آئی کے حامی اس بل کو عمران کی رہائی سے مشروط کررہے ہیں۔اے این پی نے قوم کے حقوق اور خودمختاری کیلئے قربانیاں دی ہیں، پی ٹی آئی صوبے کو ایک شخص کی رہائی کیلئے قربان کررہی ہے اس ایکٹ کو فوری طور واپس لیا جائے۔
صوبے کے بیشتر علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بھی آئے روز بگڑتی دکھائی دے رہی ہے، شائد ہی کوئی دن گزرتا ہو کہ دہشت گردی کا واقعہ پیش نہ آئے۔ ابھی چند روز کے دوران درجنوں امن دشمن کارروائیاں دیکھنے میں آئیں، مردان جیل روڈ پر فائرنگ کے دوران گولی لگنے سے جیل پولیس اہلکارابوالحسن جاں بحق۔جنوبی وزیرستان لوئر سے اغواء کیے گئے پولیس اہلکاروں کی ذبح شدہ لاشیں بھی مل گئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت حمید شاہ اور اشرف دوتانی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دونوں اہلکاروں کو دو روز قبل رات کے وقت اْس وقت اغواء کیا گیا تھا جب نامعلوم مسلح افراد نے ایس ایچ او مجید کے گھر پر حملہ کیا تھا۔اگرچہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کررہے ہیں اور اس دوران کئی فتنہ الخوارج واصل جہنم بھی کئے گئے لیکن اس کے باوجود امن وامان کی صورت بہتر قرار نہیں دی جا سکتی۔ جی ٹی روڈ پر طارو جبہ تھانہ پبی کے حدود میں EIB موبائل سکواڈ پر فائرنگ ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں افتخار کانسٹیبل، مجاہد کانسٹیبل شہید ہوگئے جبکہ فاروق باچا سب انسپکٹر شدید زخمی ہیں۔ضلع اورکزئی کی ارہانگہ چیک پوسٹ پر ریاست کی جانب سے فتنہ الخوارج قرار دینے والوں نے حملہ کرکے سکیورٹی فورسز کے جوان کو شہید کردیا۔ فائرنگ کے اس تبادلے میں کوہاٹ تحصیل لاچی کے علاقہ (شکردرہ) سے تعلق رکھنے والے لانس نائیک نعیم خان شہید ہو گئے۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے دو اہلکاروں کو وزیراعلی کا گاؤں کلاچی سے اغوا کیا گیا جن کی ہلاکت کی اطلاع بھی ملی ہے۔ریسکیو1122مردان کے دفتر پر بھی حملے کی اطلاعات ملی ہیں،فائرنگ کے دوران کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔