دوروزہ اوورسیز پاکستانی کنونشن کامیاب رہا، شرکاء نے وطن سے خلوص و محبت کا مظاہرہ کیا!
وفاقی دارالحکومت میں موسم بہار کی رنگینیاں بالآخر نظر آنا شروع ہوگئی ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ میں بہتر ہواؤں اور ہلکی پھلکی بارشوں سے غیر معمولی سلسلہ سا لگتا تھا کہ شاید اس سال بھی موسم بہار موسمیاتی تغیر کی نذر ہو جائے گا لیکن اب موسم کھل گیا ہے۔ دھوپ میں تمازت بڑھنے لگی ہے اور درختوں اور پودوں پر پھول کھلنے شروع ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد کے پورے شہر میں رنگارنگ پھول کھلے ہوئے ہیں۔ بالخصوص شہر کی تمام سڑکوں اور بیشتر گلیوں میں ایسے درخت ہیں جن پر صرف موسم بہار میں چند روز کے لئے جامنی رنگ کے دیدہ زیب پھول کھلتے ہیں۔ چند دنوں کے ان پھولوں کے نظارے کے لئے سال بھر قدرتی حسن کے شائق منتظر رہتے ہیں۔اسلام آباد جو کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد ہے۔موسم بہار میں رنگارنگ قدرتی پھولوں کی خوبصورتی سے مالامال ہے۔ سبزے کے بھی کئی شیڈز مسحور کن ہوتے ہیں۔ شہر سے مارگلہ ہلز کی طرف ورکنگ اور بائیکنگ کے لئے بہت سی پگ ڈنڈیاں ہیں جنہیں سی ڈی اے اور محکمہ جنگلات کے مقام صاف ستھرا رکھنے اور تحفظ پر مامور ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں ان ٹریکس پر صحت مند زندگی گزارنے والے شہری بائیکنگ میں وفاقی دارالحکومت میں غیر ملکی سفارتکار بھی ان میں شامل ہوتے ہیں۔ اس موسم میں وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے کے زیر انتظام پارکوں اور ان ٹریکس پر درختوں پتوں اور کونپلوں کے کھلنے کی خوبصورتی کے ساتھ پھولوں کی خوشبو فضا میں بکھری ہوتی ہے اگرچہ وفاقی دارالحکومت میں دن کو گرمی 35ڈگری تک پہنچنے کو ہے لیکن ابھی رات خوشگوار ہوتی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں قدرت کی جانب سے شہریوں اور ٹورسٹ کے لئے موسم بہا رکی دلفریب ایک ”ٹریٹ“ جاری ہے۔ اگرچہ قدرت کی جانب سے انسانوں کے لئے اس شاندار دعوت میں ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور بڑے بڑے پلازوں کے زیر تعمیر ”گرے“ ڈھانچوں سے اس کا مزہ کرکرا ہوتا جا رہا ہے تاہم پالیسی میکروں، رولنگ اشرافیہ اور لینڈ مافیاز قدرت کے اس حسین تحفہ کو روند رہے ہیں جس کی وجہ سے جڑواں شہروں میں روزبروز پانی کی کمی واقع ہو رہی ہے اور رفتہ رفتہ ٹینکر مافیا کا راج دونوں شہروں میں قائم ہونے لگا ہے۔ اسلام آباد جیسے گرین شہر کو ”گرے“ کے سنگین خطرہ کا سامنا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں دو روزہ اوورسیز کنونشن منعقد ہوا۔ پوری دنیا سے تقریباً ڈیڑھ ہزار کی تعداد میں اوورسیز پاکستانی اس کنونشن میں شرکت کے لئے پہنچے جس کا انتظام و انصرام اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن نے کیا اور وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی چودھری سالک حسین نے مہمانان کی خوب پذیرائی اور مہمان نوازی کی۔ تقریب کے پہلے روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، کے پی کے گورنر فیصل کنڈی اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے شرکت کی۔ اس تقریب میں پاک افواج کی جانب سے بھی میزبانی کی گئی۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے سمندر پار پاکستانیوں نے ایک طرف اپنے مسائل اور مطالبات کے حوالے سے کھلے دل سے باتیں کیں اور اپنے دل کے پھپھولے پھرولے۔ تاہم ساتھ ساتھ انہوں نے وطن سے محبت کے اپنے بے مثال جذبے کا بھی اظہار کیا۔ ان کی گفتگو سے یہ تاثر نمایاں تھا کہ ان کے جسم و جاں تو دیار غیر میں ہیں لیکن ان کا دل پاکستان کی مٹی کی خوشبو سے رچا بسا ہوا ہے اور یہ دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ ان کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت بیرونی ممالک سے ریکارڈ ترسیلات زر کی آمد ہے۔ یہ ترسیلات زر پاکستان کی معاشی صورت حال کے تناظر میں امرت دھارا سے کم نہیں ہیں۔ صرف مارچ کے مہینہ میں 4.1ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں جو ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ پہلے دن کے کنونشن کے اختتام پر ایک شاندار مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملک بھر سے نامور شعراء کرام نے شرکت کی اور اپنے کلام کے ذریعے دیارغیر میں بسنے والے پاکستانیوں کے دلوں کو محظوظ کیا۔ بالخصوص بعض شعراء نے جہاں مزاحیہ شاعری پیش کرکے داد وصول کی وہاں بعض شعراء نے ہجرت اور پردیسیوں کے الم کا بھی ذکر کیا جس سے شرکاء کے جذبات سے افسردگی جھلکتی ہوئی نظر آئی۔ پہلے روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ 8اہم ممالک میں پاکستانی شعراء بھی اس کنونشن میں شریک ہوئے۔ دوسرے روز وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کی جانب سے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دے کر دیار غیر میں ان پاکستانیوں کی ملک کے لئے خدمات کا اعتراف کیا گیا۔
امریکی ارکان کانگریس پاکستان کے اہم دورہ پر تھے جہاں انہوں نے اہم حکومتی زعماء کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں ایک شاندار منرلز اور مائننگ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر سے اس شعبہ سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ریکوڈک کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کے سی او مارک برسٹو نے بھی شرکت کی اور پاکستان میں ریکوڈک منصوبے کے مستقبل کے حوالے سے اہم تفصیلات بیان کیں اور بتایا کہ یہ منصوبہ کس طرح نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کرے گا اس تقریب میں وزیراعظم محمد شہبازشریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھرپور شرکت کی۔ منرلز اور مائیننگ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ یہ سیکٹر کی ترقی و فروغ انہی کی سوچ کا مظہر ہے اور یہ کریڈٹ انہیں ہی جاتا ہے۔