ریکارڈ ترسیلاتِ زَر

ریکارڈ ترسیلاتِ زَر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلاتِ زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ دیے، ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں ترسیلات زر 28 ارب ڈالر کی سطح عبور کر  گئی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال مارچ  میں ترسیلاتِ زر کی آمد پہلی بار چار ارب 10 کروڑ ڈالر کی سطح کو چھو گئی یوں اِن میں ماہانہ بنیادوں پر 37.3 فیصد جبکہ ایک سال میں 29.8 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مرکزی بینک نے مزید بتایا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے 98 کروڑ 73 لاکھ امریکی ڈالر موصول ہوئے، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات سے 84 کروڑ 21 لاکھ ڈالر،  چوتھے نمبر پر برطانیہ سے 68 کروڑ 39 لاکھ ڈالر جبکہ پانچویں نمر پر امریکہ میں مقیم پاکستانی رہے جنہوں نے 41کروڑ 95 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر کی ایک ماہ میں چار ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں جاری اوورسیز پاکستانیز کنونشن کے تناظر میں ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافے کی خوشخبری کا آنا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی لگن، جذبے اور ملکی معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے۔گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلاتِ زر کے لئے لوگ زیادہ تر بینکنگ چینل استعمال کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے، زیادہ اضافہ سعودی عرب اور یو اے ای سے بھجوائی گئی رقوم میں دیکھا گیا،مالی سال کی آخری سہ ماہی کے دوران مزید 10 ارب ڈالر ترسیلاتِ زر آنے کی توقع ہے، اضافے کے اِس رحجان کو دیکھتے ہوئے رواں مالی سال کے لئے ترسیلاتِ زر کی مجموعی وصولیوں کا تخمینہ 36 ارب ڈالر سے بڑھا کر 38 ارب ڈالر کردیا گیا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے آخر تک زرِمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف ہے، اِس وقت مارکیٹ اچھا پرفارم کر رہی ہے،شرح سود میں کمی سے حکومت کو ادائیگیوں میں ایک کھرب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے اور معاشی ترقی کی شرح تین فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔امریکی ٹیرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر اثر پڑے گا تاہم تیل کی قیمتوں میں کمی سے اس کے اثرات کم ہوں گے، مارچ 2025ء  میں افراطِ زر 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر رہی تاہم آئندہ ماہ سے اِس میں اضافہ ہو گا کیونکہ واشنگٹن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی دو ہفتے تک جاری رہنے والی ”سپرنگ میٹنگز“ کی وجہ سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ 

ترسیلاتِ زَرمیں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ موجودہ مالی حالات میں ملکی معیشت کو سنبھالنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، یہ نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کو سپورٹ کریں گی بلکہ اِس سے ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ موصول ہونے والے ڈالر پاکستان سے درآمد کے لئے باہر بھیجے جانے والے ڈالر وں کا خسارہ پورا کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں،اِس کے علاوہ یہ رقوم بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے خاندانوں کے ذریعے ملکی معیشت کی نشوونما میں مدد بھی فراہم کرتی ہیں۔اِس سے قبل بیرونِ ملک سے سب سے زیادہ حاصل ہونے والی رقوم مئی 2024ء  میں آئی تھیں جن کا حجم 3.2 ارب ڈالر تھا۔ مارچ میں تاریخی سطح کی ترسیلاتِ زَر بعض معاشی ماہرین کے مطابق اِس لئے بڑھیں کہ ماہِ رمضان تھا اور اُس کے بعد عید کا تہوار تھا جس میں یقینا معمول سے زیادہ پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے، مہنگائی سے نبٹنے ہی کے لئے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے خاندانوں کو زیادہ رقوم بھیجیں، عموماً ایسا ہر سال ہوتا ہے، اِس کے علاوہ ایک بڑی وجہ حالیہ برسوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کا روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک منتقل ہونا ہے جبکہ دیگر وجوہات میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے اور ڈالر کی قیمت میں فرق کا نہ یا انتہائی کم ہونا ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں رسمی یا قانونی چینلوں کے ذریعے رقوم بھیجنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی حوالے یا ہنڈی کو آہستہ آہستہ ترک کر رہے ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی گزشتہ 57سال کی کم ترین سطح پر ہے لیکن عام آدمی کی قوتِ خرید میں گزشتہ چند سالوں میں بہت کمی آ چکی ہے، مہنگائی کی بڑھتی شرح میں کمی ضرور آئی ہے تاہم جو قیمتیں گزشتہ چند سالوں میں کئی گُنا بڑھ چکی تھیں وہ یا تو برقرار ہیں یا اُن میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا انحصار ملکی معیشت کی مظبوطی  کے علاوہ روپے کی قدر پر بھی ہے۔ 

حکومت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ لانے کے لئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی ہے جس کے تحت غیر ملکی ہو یا پاکستانی اُسے سرمایہ کاری کی صورت مخصوص مراعات حاصل ہوں گی، وزیراعظم اور وفاقی وزراء غیر ملکی دوروں کے دوران پاکستانیوں کو سرمایہ کاری پر راغب کرتے ہیں، ملک میں اوورسیز کنوینشنوں کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے، اِن سطور کی تحریر کے وقت بھی اسلام آباد میں سمند پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ تین روز کنوینشن چل رہا تھا جس میں دنیا بھر سے آنے والے سینکڑوں پاکستانی شریک تھے۔ کنونشن سے پیر کے روز سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سمندر پار پاکستانی جہاں کہیں بھی مقیم ہیں وہ نہ صرف ملک کے اصل سفیر ہیں بلکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا بھی کرتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو دوہری شہرت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے پر بات کرنی چائیے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی الیکشن لڑنے یا اُنہیں مخصوص نشستیں دینے پر غور کیا جا سکتا ہے زیادہ ضروری ان مسائل کا حل ہے جس کا انہیں اکثر سامنا رہتا ہے۔ یہ حقیقت ہے ملکی معیشت میں اُن کا حصہ کسی بھی دوسرے سیکٹر سے زیادہ ہے، قوی امکان ہے کہ اُن کی طرف سے رواں مالی سال بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زِر گزشتہ مالی سال کی 30.6 ارب ڈالر کی ملکی برآمدات سے زیادہ ہو جائیں۔ ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی جانے والی بنیادی تبدیلیوں کے باعث اِس کے مستقبل میں مستحکم رہنے کے امکانات بھی بڑھتے چلے جا رہے ہیں،زیادہ سے زیادہ ترسیلاتِ زَر بھیجنے کے ساتھ ساتھ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ ملک میں خود سرمایہ کاری پر توجہ دیں یا غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مزید :

رائے -اداریہ -