شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کے معاملے پر کسی کا دباﺅ قبول نہ کیا جائے :سینٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع و دفائی پیداوار
اسلام آباد(ثناءنیوز)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع و دفاعی پیداوار نے واضح کیا ہے کہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کے معاملے پر کسی بھی قسم کا دباﺅ قبول نہ کیا جائے۔ حکومت اس بارے میں امریکہ پر واضح کر دے کہ کسی صورت اس حوالے سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لیں گے پاکستان نے فیصلہ کرنا ہے کہ اس نے قومی سلامتی کے معاملے پر کیا اقدامات اٹھانے ہیں۔ کون سی کاروائی کس وقت اور کب کرنی ہے یہ فیصلہ پاکستان نے خود کرنا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت دفاعی پیداوار کے اداروں کی مالیاتی و انتظامی خود مختاری کو یقینی بنانے کے لیے اتفاق رائے سے قرار داد منظور کی ہے۔ کمیٹی نے پاکستان آرڈیننس فیکٹری اورہیوی مکینیکل انڈسٹریزٹیکسلا کے بورڈز میں نجی شعبہ میں اراکین نامزد نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کو فوری طور پر قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ متعلقہ اداروں کے حکام نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران استعمال ہونے والی بکتر بند گاڑیاں عسکری اداروں کی نہیں تھیں اور اس بات کی تصدیق مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے بھی کی ہے ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع و دفاعی پیداوار کا اجلاس بدھ کو کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ وزارت کے ذیلی اداروں میں تعینات پندرہ سے زائد اعلیٰ فوجی افسران نے دفاعی پیداوار کے بارے میں بریفنگ دی ان میں چھ جرنیل بھی شامل تھے۔ اجلاس کی کاروائی بند کمرے کے اجلاس میں ہوئی۔اجلاس میں سینیٹر چوہدری شجاعت حسین ، سینیٹر راجہ ظفر الحق، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر سردار علی خان، سینیٹر حاجی عدیل، سینیٹرفیصل رضا عابدی اور دیگر نے شرکت کی۔ کمیٹی کو ہیوی مکینیکل انڈسٹریز پاکستان آرڈیننس فیکٹری، پاکستان ایروناٹیکل انجینئرنگ کمپلیکس کامرہ،کراچی شپ یارڈ اور نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ ان اداروں کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر دو الگ الگ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ایک قرار داد کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار ہزار سے زائد اہلکاروں کی شہادتوں کے حوالے سے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ شہداءکے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ کمیٹی نے چھ ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر اس جنگ کے شہداءکی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت دفاع و دفاعی پیداوار کے ذیلی اداروں کے داخلی و مالیاتی خود مختاری کے بارے میں متفقہ طور پر قرار داد کی منظوری دی ہے ۔ قرارداد کے تحت ان اداروں کے بورڈز میں پرائیویٹ سیکٹرز سے ارکان کی نامزدگی ہو گی۔ قوانین کے تحت پرائیویٹ ارکان کی تعیناتی ضروری ہے تاہم بیس سالوں سے ان اداروں میں نجی شعبے سے اراکین نہیں لیے جا رہے تھے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ قائمہ کمیٹی سول اور ملٹری کے اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے دفاع کے معاملے پر ہم آہنگی ضروری ہے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر دہشت گردی سے متعلق چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی آئین و قانون کے مطابق قومی سلامتی کے اداروں کے لیے ”فرسٹ لائن آف ڈیفنس“ کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دفاعی معاملات پر آئی ایس پی آر کے تعاون سے میڈیا ورکشاپس سے منعقد کی جائیں گی۔ کمیٹی نے دورہ افریقہ کے ذریعے امن مشن کے لیے تعینات پاکستانی دستوں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاعی پیداوار کے ذیلی اداروں کے بعض رولز پر بھی عملدر آمد نہیں ہو رہا۔ اس حوالے سے قرار داد میں واضح کر دیا گیا ہے کہ دفاعی منصوبوں کے فنڈز لیپس نہیں ہونے چاہیے تھے۔ بیورو کریسی کے سرخ فیتے کو ہٹنا چاہیے۔