شفیق آباد ، نجی کمپنی کا ملازم پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا
لاہور(بلال چودھری)تھانہ شفیق آباد کے علاقہ میں نجی کمپنی کے ملازم کی پراسرار ہلاکت، پولیس نے نعش کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانہ میں جمع کروا دیا ۔پولیس کے مطابق شاہدرہ ساگ منڈی محلہ مجازاں کا رہائشی 22سالہ ظہیر قیصر کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر آزادی چوک کے قریب گول باغ میں واقعہ ایک نجی کمپنی میں کام کرتا تھا۔گزشتہ روز وہ اپنے دفتر سے موٹر سائیکل پر گھر جا رہا تھا کہ شفیق آباد کے علاقہ کریم پارک چوک پر کسی حادثہ کے نتیجہ میں پراسرار طور پر جاں بحق ہو گیا۔راہگیروں نے اسے خون میں لت پت دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی ۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کو زخمی ظہیر قیصر کو ہسپتال منتقل کیاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ۔ ظہیر کی موت پر اہلخانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی متوفی کی ماں اور بہنوں کو غشی کے دورے پڑتے رہے۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے میو ہسپتال کے مردہ خانہ میں جمع کروا دیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ظہیر قیصر کے سر میں گہر ی چوٹ ہے جس سے اسکی موت واقع ہوئی ہے ۔لیکن اصل حقائق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکے ہیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے کہ آیا ظہیر کی موت ٹریفک حادثہ میں ہوئی ہے یا کسی نے تشدد کرکے اسے ہلاک کیا ہے ۔ تاہم ورثا کی درخواست پر تھانہ شفیق آباد میں لڑائی جھگڑے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔مقتول ظہیر کے بھائی محمد کریم اور رشتہ دار محمود،اکبر اور شبیر نے نمائندہ \"پاکستان\" کو بتایا کہ مقتول ظہیر کی چند ماہ کے بعد شادی ہونے والی تھی ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں ہے پولیس حکام سے اپیل ہے کہ واقعہ کی مکمل تفتیش کر کے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔