ایک آدمی جو انٹرنیٹ پر خواتین کو ہراساں کرنے کی مہم چلارہا ہے، ناقابل یقین حرکت کی حیرت انگیز وجہ

ایک آدمی جو انٹرنیٹ پر خواتین کو ہراساں کرنے کی مہم چلارہا ہے، ناقابل یقین ...
ایک آدمی جو انٹرنیٹ پر خواتین کو ہراساں کرنے کی مہم چلارہا ہے، ناقابل یقین حرکت کی حیرت انگیز وجہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اوٹاوا (نیوز ڈیسک) تحریک نسواں کے دشمن اور ’قانونی ریپ‘ کے حامی ’’داریوش والہذادے ‘‘کے فیس بک پیج پر کینیڈین خاتون ونیسا کا نام آیا تو اس کی زندگی میں ہلچل برپا ہوگئی۔ وسینا کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے فیس بک پیج پر محض ایک خبر پوسٹ کی تھی جس میں ٹورنٹو کے میئر نے کہا تھا کہ والہذادے، جسے عرف عام میں روش (Roosh) کہا جاتا ہے، کو ٹورنٹو میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔ ونیسا کا کہنا ہے کہ روش نے اپنے فالوورز کو کہا ہے کہ وہ ونیسا کا پتہ چلائیں، انہیں ورغلائیں اور پھر ان کے ساتھ جنسی فعل سرانجام دیں۔ ونیسا نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ روش اپنے فالوورز کو ان کے ریپ کی ترغیب دے رہا ہے، اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پہلی خاتون نہیں ہیں کہ جس کے خلاف روش نے یہ مذموم مہم چلائی ہے۔ وہ حقوق نسواں کے حق میں اور ریپ کے خلاف آواز اٹھانے والی کسی بھی عورت کو نشانہ بناتا ہے اور اپنے فالوورز کو اس کے پیچھے لگادیتا ہے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ خواتین ریپ کے متعلق غیر ضروری طور پر مردوں کو ذمہ دار ٹھہرارہی ہیں، جبکہ اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے پر توجہ دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ روش آج کل اپنے نظریات کا پرچار کرنے کیلئے مختلف ممالک کے دورے پر نکلا ہے اور ٹورنٹو پہنچنے سے پہلے ہی وہاں اس کے خلاف جذبات مشتعل ہورہے ہیں۔ اس کا نظریہ ’قانونی ریپ‘ مغربی معاشرے میں شدید متنازعہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر شدید تنقید کی جاتی ہے۔ روش کا کہنا ہے کہ اگر عورت کسی اجنبی کے ساتھ شراب خانے میں چند لمحوں کی رفاقت کے بعد اس کے ساتھ ہولیتی ہے اور بعد میں شکایت کرتی ہے کہ اس کا ریپ ہوگیا تو اسے ریپ نہیں کہنا چاہیے۔ وہ کہتا ہے کہ جس طرح کسی تاریک اور خطرناک گلی میں جانے والے کا لُٹ جانا یقینی ہے اسی طرح کسی اجنبی شخص کے ساتھ تصدیق و تحقیق کے بغیر پرائیویٹ جگہ پر وقت گزارنے والی عورت کے ساتھ بھی کچھ ناپسندیدہ واقعہ پیش آجانا یقینی ہے۔ روش کے مطابق تحریک نسواں نے ہر ریپ کیلئے مرد کو مجرم قرار دے کر عورتوں کو اپنی حفاظت کی فکر سے غافل کردیا ہے اور اس کے مطابق ریپ کلچر کے خاتمے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پرائیویٹ جگہوں پر کئے گئے ریپ کو قانونی قرار دیا جائے۔
وہ کہتا ہے کہ اسی صورت میں عورتوں کو فکر ہوگی کہ وہ کسی ایسے مرد کے ساتھ کسی پرائیویٹ جگہ پر نہ جائیں کہ جو ان کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہو۔ روش کے مطابق یہ واحد طریقہ ہے جو عورتوں کو اس بات پر مائل کرے گا کہ وہ اپنے جسم کی حفاظت کرنا سیکھیں اور خود کو خطرے میں ڈالنے سے پہلے سو بار سوچیں۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے کلک کریں

آئی فون ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے کلک کریں

مزید :

ڈیلی بائیٹس -