وہ ایک کام جو جنگ کے دوران بھی کسی فوج کو کرنے کی ہرگز اجازت نہیں

وہ ایک کام جو جنگ کے دوران بھی کسی فوج کو کرنے کی ہرگز اجازت نہیں
وہ ایک کام جو جنگ کے دوران بھی کسی فوج کو کرنے کی ہرگز اجازت نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ویدر وارفیئر(موسموں کے ذریعے جنگ)کی اصطلاح فوجی مقاصد کے لیے مصنوعی طریقے سے موسم کو تبدیل کرنے کے حوالے سے استعمال کی جاتی ہے، مثال کے طور پر مصنوعی بادل بنا کر جس علاقے میں چاہیں شدید بارشیں کروائی جا سکتی ہیں۔ 18مئی 1977میں جنیوا کنونشن میں فوجی مقاصد کے لیے موسموں کو تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس پابندی پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ جنیوا کنونشن سے قبل امریکہ نے ویت نام کی جنگ میں ’’ویدر وارفیئر‘‘ کا حربہ استعمال کیا۔ امریکہ ایئر ویدر سروس کی سرپرستی میں امریکہ نے ’’آپریشن پاپ آئی‘‘ کے تحت ہو چی منہ ٹریل (Ho chi minh trail)کے علاقے میں مصنوعی بادل بنائے جس سے 1967-68ء کے دوران معمول سے 30فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔ اس کا مقصد دشمن افواج کی نقل وحرکت کو مشکل بنانا اور محدود رکھنا تھا۔
اس کے علاوہ خی سنہہ(Khe Sanh) کے محاصرے کے دوران فضاء میں موجود کہر اور دھند کی وجہ سے امریکی افواج کا فضائی آپریشن رک گیاتھا جسے دوبارہ شروع کرنے اور دھند کو کم کرنے کے لیے امریکی فوج نے علاقے میں نمک کا چھڑکاؤ بھی کیاتھا۔
1996ء میں امریکی ایئرفورس کی طرف سے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں نینو ٹیکنالوجی(nanotechnology)کے ذریعے موسمی تبدیلیاں لانے پر بحث کی گئی تھی۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعی بادل اور دھند پیدا کی جا سکتی ہے جس سے کئی فوجی مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے کلک کریں

آئی فون ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے کلک کریں

مزید :

ڈیلی بائیٹس -