کل کیا ہو گا؟

کل کیا ہو گا؟
کل کیا ہو گا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آرمی چیف کی للکار حوصلہ افزا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے خلاف سازشوں کو کچل دیا جائے گا۔ عساکر پاکستان کے سربراہ کے ایسے جرأت مندانہ بیانات سے مُلک دشمن عناصر کی حوصلہ شکنی اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کا اعلان بھی جرس کاروان سے کم نہیں کہ متحد ہو جاؤ، مُلک و قوم کی قسمت بدلنے کا وقت آ گیا ہے، بدقسمتی سے سابقہ حکمرانوں کی عاقبت نا اندیشیوں اور مُلک کے حقیقی مسائل سے روگردانی سے ہر سال سیلاب کی تباہ کاریاں مُلک کا مقدر بن رہی ہیں۔ ٹی وی سکرین پر تا حدِ نگاہ اور نگاہ کی پہنچ سے ورے آبادیوں فصلوں اور مال مویشیوں کو سیلاب کے بے قابو پانیوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں دیکھ کر ہر شخص پریشان ہے۔زیادہ افسوسناک امر یہ ہے کہ گزشتہ سال انہی دِنوں ہمارے بھائی، بہن، بہو، بیٹیاں اور بزرگ اپنا سامان سروں پر اٹھائے مُنہ زور پانیوں کو عبور کرنے کی کوششوں میں کچھ کامیاب ہوئے اور کچھ سامان سمیت پانی کی نذر ہو گئے تھے۔


پنجاب کے محنت شعار وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف ٹوٹی سڑکوں، کیچڑ اور پانی کو عبور کر کے سیلاب زدگان تک پہنچ رہے تھے۔بھوکے پیاسے متاثرین کو کھانے پینے کا سامان اور ادویات پہنچا رہے تھے۔ آرام کی رسیا افسر شاہی کو تیز رفتار بنانے کی کوششیں اور خدمت کے دعویدار اسمبلی ممبران کو دُکھی بہن بھائیوں کی پکار سننے اور گھروں سے نکلنے کے لئے آوازیں دے ہے تھے، خدا خدا کر کے سیلاب اُتر گیا، مہینوں بعد متاثرین کی ان کے گھروں میں پہنچانے اور زندگی کی روانی دینے کا کام مکمل ہوا۔ آج پھر سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھیانک منظر سامنے ہے، کسی روک ٹوک کے بغیر گھروں، بستیوں اور فصلوں کو بہا کر لے جا رہا ہے۔ پاک فوج اور رینجرز کے جوان جان جوکھوں میں ڈال کر لوگوں کو محفوظ جگہوں پر پہنچا رہے ہیں، انہیں راشن اور علاج کی سہولتیں مہیا کر رہے ہیں۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ لندن میں زیر علاج تھے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ ہوتے ہی وطن واپس آ گئے کہ بیماری اور علاج مجھے اپنے دُکھی اور مصیبت زدہ بہن بھائیوں سے دور نہیں ر کھ سکتے، جہاں گاڑی نہیں جا سکتی، وہاں ویگن پر بیٹھ کر سیلاب زدگان کے پاس پہنچ رہے ہیں۔ انہیں راشن اور علاج کی سہولتیں مہیا کر رہے ہیں، اُنہیں سامان زیست اور ادویات پہنچا رہے ہیں۔


باہمت وزیراعلیٰ کی فرض شناسی نے زخمی دِلوں کو دھڑکنے پھڑکنے اور زندگی کی علامت بننے کا سلیقہ دیا ہے۔ ہر شخص دُعا کر رہا ہے کہ خدمت کے جذبوں سے سرشار وزیراعلیٰ کو اللہ تعالیٰ صحت کاملہ و عاجلہ دے۔ گزشتہ سیلابوں کی طرح موجودہ بھی گزر جائے گا، لیکن اس سوال کا جواب نہیں مل رہا کہ پھر کیا ہو گا۔اگلے سال پھر مون سون آئیں اور برسیں گی۔ ہمسایہ مُلک ایک بار پھر وافر پانی پاکستان کی طرف چھوڑے گا اور ہماری تباہی و بربادی کا باعث بنے گا۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی کا عمل پھر رُک جائے گا۔ پنجاب کے باصلاحیت وزیراعلیٰ پوری صلاحیتیں اور جسم و جان کی تمام توانائیاں عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے، انہیں زندگی کا پیغام دینے اور ان کے گھروں میں بحال کرنے میں صرف کریں گے، پھر کیا ہو گا۔اس سوال کا ایک ہی جواب ہے۔یہ جواب دیہی اور شہری آبادی کے ہر شخص کا ہے کہ تباہی سے بچنے کے لئے کالا باغ ڈیم بنایا جائے۔ایک نہیں دو تین ڈیم بنائے جائیں تاکہ طغیانیوں کے پانیوں کو اپنے اندر روک لیں اور تباہ کاریوں میں کمی آ سکے۔


ہمسایہ مُلک انڈیا ہر سال اربوں روپے کالا باغ ڈیم مخالف لابی پر خرچ کر رہا ہے۔ سیلاب کی موجودہ تباہ کاریوں کو دیکھ کر پاکستان کا ہر شخص رنجیدہ و دل گرفتہ ہے۔ سیاست دانوں کو اپنے طرز فکر پر شرمندگی محسوس ہونی چاہئے۔ اگر اب بھی انہیں اپنی سوچ پر پچھتاوا نہیں، تو پاکستان کے مزید نقصان پر بھی انہیں کوئی ملال نہیں ہو گا،اس لئے وزیراعظم پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ از خود بڑے ڈیم پر کام شروع کر دیں۔ پوری قوم حکوت کے ساتھ ہو گی۔ اگر وسائل کی کمی ہو تو قوم کے نام اپیل کریں، قوم ڈیم بنانے کے لئے ایک وقت کی روٹی پر گزارہ کر لے گی۔اگر اب بھی ڈیم مخالف آواز آئے تو ریفرنڈم کرا لیں، لوگ نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے جوق در جوق گھروں سے نکلیں اور ڈیم کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔اس میں کوئی شق نہیں کہ موجودہ حکومت بجلی کی کمی دور کرنے کے لئے متبادل ذرائع کے متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔موجودہ سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں نے آنکھیں کھول دی ہیں، اس لئے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سیلابوں کو روکنا بھی بے حد ضروری ہے، جس کے لئے ڈیم بنائے بغیر گزارہ نہیں۔ وزیراعظم تعمیر وطن کے زندہ و تابندہ جذبوں کو کاروان بنائیں اور سالار کاروان بن کر قوم کو حیات نو کی نوید سنائیں۔ انشا اللہ ترقی کا عمل تیز تر ہو گا اور چین پاکستان کی دوستی کے شجر ثمر آور سے پاکستان کا ہر شخص لطف اندوز ہو گا۔

مزید :

کالم -