فوج کے متعلق انٹرویو، مشاہداللہ مستعفی ، وزیراعظم نے مالدیپ سے واپس طلب کر لیا

فوج کے متعلق انٹرویو، مشاہداللہ مستعفی ، وزیراعظم نے مالدیپ سے واپس طلب کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد( خصوصی رپورٹ، آن لائن، آئی این پی)وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان برطانوی نشریاتی ادارے کو پاک فوج سے متعلق دیئے گئے انٹرویو پر حکومت سمیت تمام حلقوں کے شدید رد عمل کے پیش نظر مستعفیٰ ہو گئے اور وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں فوری طور پر دورۂ مالدیپ سے واپس اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے، ذرائع کے مطابق مشاہد اللہ خان کا استعفا منظور کیے جانے اور کوئی مزید کارروائی کیے جانے کا فیصلہ ان کی وطن واپسی پر کیا جائے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے کیخلاف دیئے گئے متنازعہ اور ر غیر ذمہ دارانہ انٹرویو پر مشاہد اللہ اپنی وزارت سے مستعفی ہو گئے ہیں اور انہوں نے استعفا وزیر اعظم کو ارسال کر دیا ہے ،ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مشاہد اللہ کو مالدیب سے فوری طور پر وطن واپس بلا لیا ہے ، ان سے قومی ادارے (آئی ایس آئی )کے سابق سربراہ سے متعلق انٹرویو کے حوالے سے وضاحت طلب کی جائے گی
پرویز رشید نے تحقیقاتی کمشن کے قیام سے متعلق تحریک انصاف کا مطالبہ مسترد کر دیا۔،واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے ماحولیات سینٹر مشاہد اللہ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک انٹر ویو دیا تھا جس میں انہوں نے سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل(ر) ظہیر الاسلام پر دھرنوں کے دوران میں اقتدارپر قبضے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔پرویز رشید نے کہاکہ مشاہداللہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے تحت مالدیپ میں ماحولیات سے متعلق کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کے لئے گئے تھے تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر سینیٹر مشاہد اللہ کو فوری طور پر مالدیپ سے وطن واپس بلالیا گیا ہے۔پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان فاسٹ باؤلنگ کر رہے ہیں، مشاہد اللہ نے گفتگو کو واقعاتی شکل میں بیان کیا، ان کی بات کا کوئی وجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا عمران خان کی افتاد طبع کا شاخسانہ تھا۔ عمران خان فاسٹ باؤلنگ کرا رہے ہیں، کوشش ہے کہ وہ سیاستدان بن جائیں۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ، آن لائن) تحریک انصاف نے وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے مستعفی ہونے کے بعد وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے استعفا کا بھی مطالبہ کر دیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوج کے خلاف وزراء کے بیانات کا سلسلہ بند کرائے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد عمر اور شیریں مزاری نے مشاہد اللہ خان کے بی بی سی سے انٹرویو پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ پر دھرنوں کے دوران میں حکومت پر قبضے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ اسد عمر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ پر سازش کا الزام لگاچکے ہیں، یہ تماشا بہت طویل ہوگیا ہے، نواز شریف اب ’’اچھے فوجی اور برے فوجی‘‘ والا ڈراما جاری نہیں رکھ سکتے، انہیں خواجہ محمد آصف سمیت ان وزراء کے خلاف بھی کارروائی کرکے اپنا موقف واضح کرنا چاہئے کہ وہ ان وزراء کے نکتہ نظر سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان وزراء کو مسلم لیگ (ن) سے بھی نکالا جانا چاہئے، پاکستان تحریک انصاف کی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مشاہد اﷲ کے استعفیٰ سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ خواجہ آصف بھی استعفیٰ دیں، مشاء اللہ خان کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے ، کابینہ کے ارکان کے بیانات کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیاجائے ہفتہ کو تحریک انصاف کی ترجمان ڈاکٹر شیری مزاری نے ٹوئیٹر پراپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے پر امن مارچ کو بے بنیاد الزامات کے ذریعے کسی سازش سے جوڑ رہے ہیں انہوں نے وفاقی حکومت فوری طو رپر بے بنیاد الزامات کو روکے اور اصغر خان کیس کی تحقیقات مکمل کرائے جس کا دو سال میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کابینہ کے ارکان کی طرف سے جاری بیانات پر حکومت کمیشن قائم کرے تاکہ ان بیانات کی تحقیقات کی جاسکیں ،ایم کیو ایم کے بعد حکومتی نمائندے بھی پاکستان آرمی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی کا حالیہ انٹرویو پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، ان بیانات کے ذریعے وفاقی حکومت، تحریک انصاف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے اس لئے نہ صرف مشاہد اﷲ بلکہ خواجہ آصف سے بھی استعفا طلب کیا جائے۔

مزید :

صفحہ اول -