زین قتل کیس ، مدعی ماموں کا مرکزی ملزم اور اس کے ساتھیوں کو پہچاننے سے انکار

زین قتل کیس ، مدعی ماموں کا مرکزی ملزم اور اس کے ساتھیوں کو پہچاننے سے انکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار)سابق وزیرمملکت کے بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والے 15سالہ زین کے ماموں نے مصطفی کانجو سمیت دیگر4ملزمان کو شناخت کرنے سے انکارکردیا،عدالت میں مقدمہ مدعی سہیل ریاض نے بیانات قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ وہ واقعے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد جائے وقوعہ پرپہنچا،اس لئے وہ ملزموں کو نہیں پہچان سکتا،سرکاری وکیل کی جانب سے مدعی کے بیان پر جرح کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت نیکیس کی مزید سماعت 20اگست تک ملتوی کردی ۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زین قتل کی سماعت شروع ہوئی تومصفطفی کانجو سمیت دیگر ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے مقدمہ کے مدعی سہیل افضل کا بیان ریکارڈ کیا جس میں اس کی جانب سے مذکورہ مقدمہ میں ملوث کسی بھی ملزم کا نام بیان میں قلمبند نہیں کروایاگیا ،مدعی نے قلمبند کروائے گئے بیان میں کہا کہ وہ مصطفی کانجو سمیت دیگر 4ملزموں کو شاخت نہیں کر سکتا ہے کیونکہ انہوں نے صرف زین کو زخمی حالت میں دیکھا تھا،جس پرسرکاری وکیل نے کہا کہ مدعی اپنے بیان سے منخرف ہوگیا ہے اس لئے بیان پر جرح کی اجازت دی جائے،انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے مدعی کے بیان پر جرح کے لئے سماعت 20اگست تک ملتوی کردی ہے ۔استغاثہ کے مطابق 15سالہ زین کو یکم اپریل کوکیولری گروانڈ کے قریب فائرنگ کرکے قتل کرنے کے الزام میں پولیس نے سابق وزیرمملکت کے بیٹے صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو سمیت 5ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔3اپریل کو پولیس نے مصطفی کانجو اور اس کے چاردیگر ساتھیوں کو انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت کے جج رائے ایوب مارتھ نے ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا،17 اپریل کو مصطفی کانجو سمیت 5ملزمان کو 14دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیاگیا،30 اپریل کو ریمانڈ میں مزید10دن کی توسیع کی گئی ۔11مئی کو مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیاگیا۔30 جون کو مصطفی کانجو سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکارکیاتھا،22 جولائی کو کیس بغیر کسی کاروائی کے 11اگست تک ملتوی کردیاگیاتھااور 15 اگست کو گزشتہ روز مقدمے کے مدعی زین کے ماموں سہیل افضل نے ملزمان کو شناخت کرنے سے انکارکردیاہے ۔ذرائع کے مطابق ملزمان کی طرف سے زین کے اہل خانہ پر راضی نامہ کے لئے مبینہ طورپر دباؤ اور اس سلسلے میں تمام مراحل طے کئے جاچکے ہیں،مدعی کا موجودہ بیان بھی راضی نامہ کی ہی ایک کڑی ہے۔

مزید :

صفحہ اول -