تحریک پاکستان کے اصل مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکے ،منور حسن

تحریک پاکستان کے اصل مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکے ،منور حسن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان کا قیام ایک نظریاتی جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ اسرائیل نظریاتی ریاست نہیں بلکہ سازش کی پیداوار ہے۔ اسرائیل کو نظریاتی کہنا نظریات کی توہین ہے۔ کسی کی ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہوجانا، دشمن کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنا، وفاداریاں تبدیل کرنا، انسانی حقوق کی پامالی واقعات ہوتے رہیں گے۔ ہماری آزادی خطرے میں رہے گی۔ یہ بات جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے تحت قباء آڈیٹوریم میں تربیتی اجتماع کے دوسرے دن اپنے خصوصی خطاب میں کہی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی برجیس احمد، اعجاز شاہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد، مخدوم توفیق احمد جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر یونین کراچی، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر رانا محمود علی خان، سندھ کے صدر سید نظام الدین شاہ، پنجاب کے صدر ذوالفقار سرمدی، بلوچستان کے صدر عبد الرحیم میرداد خیل اور مرکزی یونینز کے صدور وجنرل سیکریٹریز خیر محمد تنیو، ظفر خان، عبید اللہ ودیگر نے خطاب کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ تحریک پاکستان کے نتیجے میں ایک قطعہ زمین تو ضرور حاصل ہوگیا لیکن تحریک پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔ زندگی کے تمام شعبہ جات میں شریعت کا نفاذ ضروری ہے۔ ظالموں سے کبھی حقوق نہیں ملتے۔ جن لوگوں کے نظریات کیلئے جینا اور مرنا سیکھا ہے اُنہیں کوئی قوت شکست سے دوچار نہیں کرسکتی۔ ہم نے پہلے بھی قربانی دی ہے آئندہ بھی دیں گے۔ بڑے مقصد کیلئے قربانی دینا ہماری زندگی کا مشن ہے اور دنیا میں جہاں جہاں سورج کی کرنیں ہوں گی وہاں وہاں یہ دین غالب ہوکر رہے گا۔ اس مشن کی پاسداری ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے۔ پچھلے بیس پچیس سالوں میں اسلامی تحریکوں نے جو کام کیا۔ اُس نے اسلام کو غلبہ عطا کیا اور دشمن کو بھی ہماری قوت کا علم ہوگیا۔ تمام طرح قوت اسلحہ بارود نیٹو کی 60فیصد فوج اور لاکھوں ٹن بارود کی بارش کے باوجود اسلام دشمن قوتیں افغانستان میں پیٹ پر پتھر باندھنے والوں کو شکست نہیں دے سکی ہیں۔ اس لئے طاغوت اب اسلام کو اسلام سے لڑا رہا ہے۔ جہاد کے جہاد کے ذریعے شکست دینے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جتنا بارود برسایا گیا اس پر تو ہر شخص کو کم از کم 10مرتبہ مرجانا چاہیے تھا۔ لیکن بندہ بندوق اور بارود سے نہیں موت سے مرتا ہے۔ دینی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ مسلک کے بجائے دین کو اہمیت دیں ۔ سید منور حسن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اپنی شرائط پر ایم کیو ایم کو رکھنا چاہتی ہے ورنہ گرفتاری کیلئے لسٹیں دینے کے بجائے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا جاتا۔ سیکولرازم پہلے بھی شکست سے دوچار تھا اور آج بھی سیکولرازم کو ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ محنت کش دین سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں اور غلبہ دین کیلئے کام کیا جاسکے تاکہ عدل وانصاف قائم ہو اور غریبوں کی غربت ختم ہوکر ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ ہوسکے۔ امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ سرمایہ دارانہ نظام کی جانب دکھیلا جارہا ہے۔ اسلام مسلمانوں کو دنیا کا ترقی یافتہ ترین مقام دلانا چاہتا ہے۔ جنت والے اور جہنم والے ایک جیسے نہیں ہوسکتے۔ پاکستان کے محنت کشوں کو پہلے ہی روٹی نہیں مل رہی ہے۔ قومی اداروں کو فروخت کیا گیا تو تعلیم اور صحت بھی نہیں ملے گی۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کرنا ہے تو قرآن سے تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا۔ برجیس احمد نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام خود غرضی کا نظام ہے اور یہ معاشرے کو کچھ نہیں دے سکتا۔ اعجاز شاہ نے کہا کہ تعلیم زوال پذیر ہوگی تو ٹریڈ یونین پر بھی زوال آئے گا۔ رانا محمود علی خان نے کہا کہ محنت کش لیبر قوانین پر عبور حاصل کریں اور محنت کشوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے۔

مزید :

صفحہ آخر -